لیبیا میں خطاط کو کتابت قرآن میں مشکلات

IQNA

لیبیا میں خطاط کو کتابت قرآن میں مشکلات

14:44 - April 07, 2025
خبر کا کوڈ: 3518286
ایکنا: لیبیا کے خطاط الشارف الزناتی نے مشکلات کے باوجود خطاطی کے ساتھ قرآنی کتابت مکمل کرلی۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق ایک ایسی دنیا میں جہاں فن ایمان کے ساتھ جُڑ چکا ہے اور خوشنویسی کی تکنیکیں جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ساتھ استعمال ہو رہی ہیں، الشارف اقریرہ الزناتی لیبیا اور عالم اسلام کے ممتاز ترین قرآنِ کریم کے خوشنویسوں میں سے ایک کے طور پر نمایاں ہوئے ہیں۔

انہوں نے بچپن ہی میں عربی خوشنویسی کا فن سیکھنا شروع کیا، جب ان کے استاد نے ان کے خوبصورت خط کی پہچان کی، اور یہی پہچان انہیں تخلیقی اور جدیدیت سے بھرپور ایک فنی راستے پر لے گئی۔ الزناتی نے برسوں تک معروف عرب خوشنویسوں کی رہنمائی میں تربیت حاصل کی اور بالآخر قرآنِ کریم کے ممتاز ترین خطاطوں میں شامل ہو گئے۔

اگرچہ ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کئی چیلنجز آئے، مگر الزناتی نے اپنے عظیم خواب — قرآنِ کریم کی کتابت — کی تعبیر کے لیے کوششیں ترک نہ کیں۔ شدید محنت اور پختہ عزم کے ساتھ انہوں نے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلا اور عرب دنیا میں قرآن کے معروف خطاطوں میں شمار ہونے لگے۔

الجزیرہ نیٹ نے ان کے ساتھ ایک گفتگو کی، جس میں ان کی زندگی، درپیش چیلنجز، اور اس فن کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے میں ان کے کردار پر بات کی گئی۔

انہوں نے ان شخصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا جنہوں نے ان کے فنی سفر پر اثر ڈالا: "میری زندگی کا فنی رخ بدلنے والے شخص استاد محفوظ البوعیشی تھے، جن کا میری فنی ترقی پر گہرا اثر رہا۔ اس کے علاوہ میرا ابوبکر ساسی سے بھی مضبوط تعلق تھا، جو مصحف جماہیری کے خطاط تھے۔ انہوں نے مجھ سے کہا تھا: 'ان شاءاللہ تم مستقبل میں قرآن کے خطاط بنو گے۔' یہ الفاظ میرے دل میں اتر گئے اور مجھے گہرا اثر دیا۔"

 

 
چالش‌هایی که خطاط لیبیایی در مسیر کتابت قرآن پشت سر گذاشت
 

الزناتی نے مزید بتایا: "مجھے استاد صدیق الزغدانی کے ساتھ کام کرنے اور ان سے سیکھنے کا قیمتی موقع ملا۔ ہم مالی اور یوگنڈا جیسے ممالک گئے جہاں ہم نے خوشنویسی اور کتابت کا فن سکھایا۔ ان تجربات نے میرے فنی سفر کی بنیاد رکھی۔"

انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کار کی تلاش میں کئی سال لگے، پھر طویل سوچ بچار کے بعد انہوں نے ادارہ اوقاف سے مدد لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ ادارہ اس منصوبے سے منسلک تھا۔

 
چالش‌هایی که خطاط لیبیایی در مسیر کتابت قرآن پشت سر گذاشت
 

اپنے دیگر چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: "میری پیشہ ورانہ زندگی میں سب سے اہم چیلنج میرے والد کا کینسر تھا۔ ہم تین سال ترکی کے ہسپتالوں میں رہے۔ اسی دوران میں قرآن کی کتابت میں بھی مصروف تھا، اور شدید ذہنی دباؤ کے باوجود اللہ کے فضل سے میں والد کی خدمت اور اس منصوبے دونوں میں کامیاب رہا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ایک اور بڑی آزمائش کورونا وبا تھی، جس میں میری اہلیہ بیمار ہوئیں، اور مجھے ایک ساتھ گھر، بچوں، اور قرآن کی کتابت کی ذمہ داریاں سنبھالنی پڑیں۔"

 
چالش‌هایی که خطاط لیبیایی در مسیر کتابت قرآن پشت سر گذاشت

الزناتی نے آخر میں کہا: "ان تمام آزمائشوں کے باوجود سب سے بڑا چیلنج میری ملازمت تھی۔ میں گمرک کے محکمے میں کام کرتا تھا اور ان سے پہلے ہی طے پایا تھا کہ میں قرآن کی کتابت کے لیے خود کو وقف کر دوں گا، مگر غیر حاضری کی بنیاد پر انہوں نے مجھے ملازمت سے نکال دیا۔"

نظرات بینندگان
captcha