ڈرامہ سریز «نوجوانی»؛ مغربی معاشرے میں جوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

IQNA

ڈرامہ سریز «نوجوانی»؛ مغربی معاشرے میں جوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

5:05 - April 11, 2025
خبر کا کوڈ: 3518302
ایکنا: ڈرامہ «نوجوانی»(Adolescence) کا پہلا سریز نیٹفلیکس پر نشر ہوا ہے جسمیں مغربی معاشرے میں شناخت کے بحران اور مغربی جوان کی سوشل میڈیا کے ہاتھوں تباہی کو دیکھی جاسکتی ہے۔

ایکنا کے مطابق، یہ منی سیریز برطانیہ کی پروڈکشن ہے جسے جیک تھورن اور اسٹیون گراہم نے لکھا ہے، اور فلپ بارانٹینی نے اس کی ہدایت کاری کی ہے۔ اسٹیون گراہم نے اسکرپٹ کو برطانیہ میں اچانک چاقو سے ہونے والے پرتشدد جرائم میں اضافے کے جواب میں لکھا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس فلم میں سیاہ فام افراد کے ساتھ نسلی تعصب اور تحقیر آمیز رویہ نمایاں طور پر دکھایا گیا ہے۔

سریال "Adolescence" نے نو عمری جیسے حساس موضوع کا انتخاب کیا ہے اور اچھی ہدایت کاری، "ون شاٹ" (ایک تسلسل میں فلمایا گیا سین) جیسی فلم سازی کی تکنیکوں، سنسنی خیز اور نفسیاتی اسکرپٹ اور بہترین اداکاری کے ذریعے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی ہے۔ اب تک اس کے تقریباً 100 ملین ناظرین ہو چکے ہیں اور یہ ان دنوں کا ایک گرم موضوع بن چکی ہے۔

پہلے ایپی سوڈ کے آغاز میں ہی ایک زوردار جھٹکا ملتا ہے—ایک چونکا دینے والے منظر اور تیز رفتاری کے ساتھ۔ پولیس کے اہلکار اچانک ایک گھر پر اسلحہ کے ساتھ چھاپہ مارتے ہیں تاکہ قتل کے ملزم کو پکڑ سکیں۔ ناظرین اس وقت کسی پیشہ ور مجرم کی توقع کر رہے ہوتے ہیں، لیکن جب پولیس ایک معصوم، لاچار بچے کے بیڈروم میں داخل ہوتی ہے، تو پہلا صدمہ اور حیرانی جنم لیتی ہے۔

جلد ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ ملزم جیمی ملر ہے، ایک 13 سالہ بچہ، جو پولیس کے خوف سے اپنے پاجامے میں پیشاب کر چکا ہے۔

کہانی آگے بڑھتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ جیمی ملر پر اپنی ہم جماعت لڑکی کے قتل کا الزام ہے۔ ابتدا میں وہ گھبراہٹ اور پریشانی میں انکار کرتا ہے، لیکن بعد کے ایپی سوڈز میں کچھ ثبوت سامنے آتے ہیں جو کہانی کا رخ بدل دیتے ہیں اور قتل ثابت ہو جاتا ہے۔

نفسیاتی تجزیے پر مبنی ایپی سوڈ شاید سب سے گہرا اور نکتہ عطف ہے، جو ناظر کو آگاہ کرتا ہے کہ جیمی کی شخصیت کیسی ہے اور کن عوامل نے اسے اس انجام تک پہنچایا۔

اس منی سیریز میں خاندان، سماج اور سوشل میڈیا کی مثلثی کردار کو بخوبی دکھایا گیا ہے، اور ہر ایپی سوڈ میں نوجوان کے رویے پر ان کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

جب پولیس اسکول میں ثبوت یا دیگر ساتھیوں کی تلاش میں جاتی ہے، تو طلبہ میں اخلاقی گراوٹ اور بحران کی شدت واضح ہو جاتی ہے—ایسے اساتذہ جو خود اخلاقی و رویہ جاتی استحکام سے محروم ہیں، بگڑے ہوئے اور جارح طلبہ، جو ہر موقع کا فائدہ اٹھا کر اپنے ہم جماعتوں کو تنگ کرتے ہیں۔

ایک نہایت اہم نکتہ سوشل میڈیا اور اسمارٹ فونز پر توجہ ہے، جو نوجوانوں کے ہاتھ میں بغیر کسی نگرانی کے موجود ہیں؛ وہ ایسی گروہ بندیاں اور نیٹ ورکس بنا لیتے ہیں جو حقیقی دنیا میں ممکن نہیں ہوتے۔ لیکن مجازی دنیا میں، پوسٹس، اسٹوریز اور کمنٹس کے ذریعے آسانی سے وہ گروپ بناتے ہیں جیسے فیس بک، انسٹاگرام، ایکس وغیرہ، جہاں وہ ایک دوسرے پر نفسیاتی دباؤ، غنڈہ گردی، تشدد اور بلیک میلنگ جیسا رویہ اپناتے ہیں۔ یہ وہ آزادی ہے جو ایسے مواد تک رسائی دیتی ہے جو ان کی عمر کے مطابق نہیں، اور یہ چیزیں قبل از وقت بلوغت اور اخلاقی انحرافات کا باعث بنتی ہیں۔

خاندان کا کردار بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ برطانوی فلموں میں، جو فینٹسی پر مبنی اور جھوٹ پر مبنی نہیں ہوتیں، ایسے خاندان اکثر دکھائے جاتے ہیں جو بکھرے ہوئے ہوتے ہیں؛ والدین خود ذہنی دباؤ کا شکار اور تھکے ہوئے ہوتے ہیں، جن کے پاس نہ تفریح کا وقت ہوتا ہے، نہ آرام کا، نہ ہی بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع، اور یہی سرد مہری اور عدم توجہ بچوں کی تربیت اور ذہنی کیفیت پر اثر ڈالتی ہے۔

نوجوان جو محبت اور توجہ سے محروم ہوتے ہیں، وہ تنہائی سے بچنے اور اپنے ذہنی خلا کو بھرنے کے لیے موبائل اور کمپیوٹر کی خفیہ دنیا میں پناہ لیتے ہیں، جو کہ اکثر انہیں نامناسب افراد اور ماحول سے آشنا کراتی ہے۔

مینی سیریز "Adolescence" کو نقادوں نے بہت سراہا ہے۔

پارلیمنٹ کی ایک رکن "آنالیز میڈگلی" نے تجویز دی ہے کہ یہ سیریز اسکولوں اور پارلیمنٹ میں دکھائی جائے تاکہ عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تعصب اور تشدد کا مقابلہ کیا جا سکے۔ برطانیہ کے وزیراعظم "کیئر اسٹارمر" نے بھی اس تجویز کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ جب انہوں نے اپنے نوعمر بچوں کے ساتھ یہ سیریز دیکھی تو اس نے ان پر گہرا اثر چھوڑا۔/

 

4275373

ٹیگس: ڈرامہ ، مغربی ، جوان
نظرات بینندگان
captcha