ایکنا نیوز- "عربی ۲۱" کے مطابق موجودہ بھارت صرف ایک مذہبی یا سیاسی تنازع کا میدان نہیں رہا، بلکہ اب یہ ایک باقاعدہ منصوبہ بن چکا ہے جس کا مقصد ملک سے اسلامی شناخت کو جڑ سے ختم کرنا اور بھارت کو ایک مکمل ہندو ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔
بھارتی مسلمانوں کو درپیش چیلنج کوئی نیا نہیں ہے۔ اس کی جڑیں 1857 کی جنگِ آزادی کے بعد سے جڑی ہوئی ہیں، جب مسلمانوں نے برطانوی استعمار کے خلاف قیادت کی۔ اس کے بعد مسلمان "مرکزی دشمن" قرار دیے گئے، ان کے خلاف اجتماعی سزائیں دی گئیں، ان کے تعلیمی و دینی ادارے بند کیے گئے، اوقاف ضبط کیے گئے اور مسلمانوں کو سیاسی، تعلیمی اور اقتصادی میدانوں سے بےدخل کر دیا گیا۔
صورتحال نے اس وقت سنگین رخ اختیار کیا جب ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نریندر مودی کی قیادت میں برسراقتدار آئی۔ اس جماعت نے مذہبی جذبات، قوم پرستی اور ہندو عوام کی ناراضگی کو ہوا دے کر ’’ہندو بھارت‘‘ کے منصوبے کو آگے بڑھایا — وہ منصوبہ جو بھارت کی تاریخی تنوع اور ہم آہنگی کو مٹا کر صرف ہندو شناخت پر مبنی ریاست بنانا چاہتا ہے۔
یہ خطرہ صرف مذہبی ایذا رسانی تک محدود نہیں بلکہ ایک مکمل تمدنی اور سماجی منصوبہ ہے، جس کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:
· قانونی امتیاز: نیا شہریت کا قانون (CAA) پناہ گزینوں میں صرف غیر مسلموں کو شہریت دیتا ہے، جب کہ مسلمانوں کو صراحتاً مستثنیٰ قرار دیتا ہے۔ اس قانون سے کروڑوں مسلمانوں کو "غیر قانونی تارکین وطن" قرار دے کر ان کی شہریت چھیننے کا خطرہ لاحق ہے۔
· تعلیمی نصاب اور تاریخ کی تحریف: نصاب کو اس طرح تبدیل کیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں کے تاریخی کردار کو مٹایا جائے، انہیں "غیر ملکی حملہ آور" کے طور پر پیش کیا جائے، تاکہ نئی نسل اسلام سے نفرت کرنے والی ہو۔
· مساجد اور اسلامی آثار کو نشانہ بنانا: جیسے 1992 میں بابری مسجد کو انتہا پسندوں نے شہید کیا، ویسے ہی آج گیانواپی مسجد (بنارس) اور دیگر مساجد کو نشانہ بنانے کی تیاری ہو رہی ہے۔
· مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی مہمات: سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگز کے ذریعے کھلے عام مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کی مہمات چلائی جا رہی ہیں تاکہ ان کی معاشی سرگرمیوں کو روک کر بازار سے نکالا جا سکے۔
· میڈیا میں منفی تصویر کشی: مسلمانوں کو دہشتگرد، پاکستان کا ایجنٹ یا وبائی امراض کے پھیلاؤ کا ذریعہ دکھا کر عوامی حملوں کو جواز فراہم کیا جاتا ہے۔
· اجتماعی تشدد اور مجرمانہ تحفظ: جیسے 2002 میں گجرات میں ہونے والا مسلم کش قتلِ عام — جس وقت مودی اس ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے — یا مسلمانوں پر گائے ذبح کرنے کے جھوٹے الزامات لگا کر حملے کیے جاتے ہیں، اور اکثر مجرموں کو سزا نہیں دی جاتی۔/
4277735