«قرآن حفاظ»؛ فلسطینی قیدی کی کاوش کا نتیجہ

IQNA

«قرآن حفاظ»؛ فلسطینی قیدی کی کاوش کا نتیجہ

17:17 - May 06, 2025
خبر کا کوڈ: 3518439
ایکنا: رمضان مشاهره، ۴۹ سالہ آزادہ فلسطینی ہیں جنہوں نے صہیونی حکومت کی جیل میں سخت پابندیوں کے باوجود تعلیمی کتاب "قرآن برائے حافظان" کی اشاعت کا اقدام کیا ہے۔

ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق رمضان مشاهره، ۴۹ سالہ آزاد شدہ اسیر، جو کہ بیت المقدس کے رہائشی ہیں، نے اسرائیلی قابض جیلوں میں ۲۳ سال قید کے باوجود "مصحف الحفاظ: قرآنِ حافظان" کی اشاعت کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ وقت اور پابندیاں ان کے عظیم خواب کو متاثر نہ کر سکیں۔

مصحف الحفاظ اب محض ایک مقام تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں شائع ہو رہا ہے تاکہ قرآن کے حافظوں اور سیکھنے والوں کو حفظ، فہم اور آیاتِ متشابہہ کی پہچان میں مدد دے۔

انہوں نے اس حوالے سے کہا: "۲۳ سال ایک زندگی ہے جو تفصیلات اور کہانیوں سے بھرپور ہے، مگر خدا کے فضل سے یہ جلد گزر گیا۔ میرے پاس جیل سے باہر کی زندگی کے بارے میں سوچنے کا وقت نہیں تھا۔ میرا دن مطالعہ، تعلیم اور سیکھنے میں گزرتا تھا۔ اگر قابضوں نے مجھے گرفتار نہ کیا ہوتا، تو میں مصحف الحفاظ کے منصوبے کے بغیر جیل سے نہ نکلتا۔

اس منصوبے کا خیال ایک حقیقی ضرورت سے پیدا ہوا جو مشاهره نے اپنی ذاتی زندگی اور خاندان میں محسوس کی۔ جب انہوں نے اور ان کے کچھ ساتھیوں نے قرآن کریم حفظ کرنا شروع کیا تو انہیں آیاتِ متشابہہ کے حفظ میں شدید مشکل پیش آئی۔ یہ امر انہیں تحقیق اور کتابوں و جرائد کے گہرے مطالعے پر آمادہ کرتا رہا یہاں تک کہ ان کے ذہن میں "قرآن برائے حافظان" کا تصور آیا، جسے انہوں نے ۱۰ سال کی محنت سے پروان چڑھایا۔

صہیونیوں کی جانب سے منصوبے کی دستاویزات ضبط کیے جانے کا خطرہ

لیکن یہ راستہ آسان نہ تھا کیونکہ ان کا منصوبہ کئی بار صہیونی حکومت کے جیل حکام کی جانب سے ضبطگی کے خطرے سے دوچار ہوا۔ وہ اچانک تلاشی لیا کرتے تھے جس کے نتیجے میں وہ دستاویزات ضبط کی جا سکتی تھیں جو ان کے پاس تھیں۔

اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مشاهره نے منصوبے کی دستاویزات کو دیگر قیدیوں میں تقسیم کر دیا اور ان کے تحفظ کے لیے ان کی کئی کاپیاں تیار کیں۔

«قرآن حفاظ»؛ ثمره مبارزه آزاده فلسطینی در زندان

 

مشاهره علوم قرآنی کے ماہر نہیں بلکہ سول انجینئر ہیں۔ ان کی پیشہ ورانہ مہارت نے انہیں منصوبے کو ڈیزائن، منظم اور منسجم کرنے میں مدد دی۔

قرآنِ حفاظ دو بنیادی طریقوں پر مشتمل ہے: پہلا طریقہ آیاتِ متشابہہ اور ان کے اختتام کو ذہنی اور تفسیری روابط کے ذریعے آپس میں جوڑتا ہے، جبکہ دوسرا طریقہ رنگوں کے استعمال پر مبنی ہے تاکہ حافظ کی رہنمائی ہو اور وہ آیاتِ متشابہہ کو بہتر طور پر پہچان سکے۔

«قرآن حفاظ»؛ ثمره مبارزه آزاده فلسطینی در زندان

 

بیوی کی ہمدردی اور تعاون

رمضان مشاهره اس راستے میں تنہا نہیں تھے بلکہ ان کی اہلیہ "ام حمزہ" نے منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ ان کے لیے مصادر و مراجع فراہم کرتیں، انہیں جیل میں پہنچاتیں اور ان کی کاپیاں دیگر قیدیوں میں تقسیم کرتیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ان کے شوہر تک پہنچیں۔

انہوں نے مرحوم یحییٰ سنوار، سابق سربراہ دفترِ سیاسی حماس غزہ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جیل میں سنوار کے شاگرد تھے اور انہوں نے ان سے صرف و نحوِ قرآن سیکھی، جس سے انہیں قرآن کے معانی کو ایک مختلف انداز سے سمجھنے میں مدد ملی۔/

 

4279959

نظرات بینندگان
captcha