ایکنا نیوز- مدار ۲۴ نیوز کے مطابق مراکش میں روایتی تعلیمی ادارے وزارتِ اوقاف و امور اسلامی کی جانب سے ۱۸ مارچ ۲۰۲۵ کو جاری کردہ دفترچہ کی روشنی میں — جس میں نجی قرآنی مراکز کی حمایت کے لیے رجسٹریشن اور نئی شرائط کی پابندی ضروری قرار دی گئی ہے — مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
یہ دفترچہ تعلیمی اداروں اور مدارس کے لیے سخت شرائط عائد کرتا ہے اور تربیتی ادارے بالخصوص ان علاقوں میں جہاں بنیادی ڈھانچہ کمزور اور سہولیات ناکافی ہیں، ان شرائط کے نفاذ کو مشکل قرار دے رہے ہیں۔
ان شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ تعلیمی ادارے ایسے طلبہ کو داخلہ نہ دیں جو رسمی تعلیمی درجات میں شامل نہیں، حالانکہ یہ طلبہ قرآن حفظ کے بنیادی ستون سمجھے جاتے ہیں۔
تربیتی امور سے وابستہ کارکنان کا ماننا ہے کہ ان شرائط کا روایتی تعلیم پر منفی اثر پڑے گا، جو کہ حفظِ قرآن کی تعلیم کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ خصوصاً بعض شرائط میں عمر کے لحاظ سے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور قریبی قرآنی مدارس سے تعاون کی تاکید کی گئی ہے، جو کہ دور دراز علاقوں میں عملی طور پر ممکن نہیں۔
مزید برآں، ماہرین کا کہنا ہے کہ جب مختلف اداروں کی مالی وسائل اور صلاحیتیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، تو طلبہ کی تعداد اور تعلیمی نتائج کی بنیاد پر مالی تعاون کا تعلق قائم کرنا غیر منصفانہ ہے۔
اس بحران کو مزید سنگین بنانے والی بات یہ ہے کہ اداروں کو ان نئے قوانین اور شرائط پر عمل درآمد کے لیے بہت کم مہلت دی گئی ہے۔ انہیں مئی ۲۰۲۵ کے اختتام تک ان تقاضوں کو پورا کرنا ہوگا، ورنہ درجنوں مدارس مالی تعاون سے محروم یا مکمل بندش کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
تعلیمی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان شرائط پر تدریجی طور پر عمل درآمد کیے بغیر یا وزارتِ اوقاف کی طرف سے کسی عملی حمایت کے بغیر، یہ اقدامات روایتی تعلیمی ڈھانچے کو کمزور کر سکتے ہیں اور متعدد طلبہ کو معتبر دینی اور روایتی تعلیم سے محروم کر سکتے ہیں۔/
4280145