ایکنا نیوز- SWED24 ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارکی میڈیا نے جمعرات کے روز رپورٹ دی کہ اٹالین حکام نے ڈنمارکی-سویڈش متنازع سیاستدان راسموس پالودان کو ملک میں داخل ہونے سے روکا اور وہ جیسے ہی میلان کے مالپنسا ایئرپورٹ پہنچا، پولیس نے فوری طور پر اسے حراست میں لے لیا۔
پالودان کے ذاتی معاون لارس اریشسن نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اطالوی پولیس پہلے سے ایئرپورٹ پر اس کا انتظار کر رہی تھی۔ اس نے اخبار Politiken کو بتایا:
"استقبالیہ ٹیم پولیس اور سیکیورٹی گاڑیوں پر مشتمل تھی۔ تمام مسافروں کو اپنی نشستوں پر ہی بیٹھے رہنے کی ہدایت دی گئی۔"
اریشسن کے مطابق، اٹالین حکام نے پالودان کو بتایا کہ اسے فنگر پرنٹس اور تصویر فراہم کرنا ہوں گے، اور اس سے انکار کرنا قانونی جرم تصور کیا جائے گا۔
پالودان اور اس کی ٹیم اب تک اٹالوی حکام کی طرف سے تحریری وضاحت کے منتظر ہیں کہ اسے ملک میں داخل ہونے سے کیوں روکا گیا، حالانکہ اس نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ "دوبارہ مہاجرت" (Re-migration) کے موضوع پر ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے اٹلی آ رہا ہے۔ یہ اصطلاح عام طور پر انتہائی دائیں بازو کے حلقوں میں یورپی ممالک سے تارکین وطن کو نکالنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
راسموس پالودان، انتہا پسند جماعت "استرام کورس" کا سربراہ ہے اور اس کے پاس سویڈن اور ڈنمارک دونوں کی شہریت ہے۔ وہ قرآن کریم کی بار بار توہین اور سوزاندن جیسے اشتعال انگیز اقدامات کے باعث جانا جاتا ہے، جنہوں نے عالمی سطح پر شدید ردعمل اور احتجاجات کو جنم دیا۔/
4282670