ایکنا نیوز کے مطابق ایران پر غاصب رژیم کے حملوں پر دنیا بھر سے اعتراض اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
عمان کا ردعمل: عمان نے اسرائیل کے ایران پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس حملے کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتائج کا ذمہ دار ہے۔ عمان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ سفارتی کوششوں کے لیے خطرناک اور خطے کے امن و استحکام کو کمزور کرنے والا ہے۔
انڈونیشیا: وزارت خارجہ انڈونیشیا نے اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید مذمت کی اور اسے خطے میں بدامنی اور کشیدگی پھیلانے کا سبب قرار دیا۔
سعودی عرب: سعودی عرب نے ایک بیان میں اسرائیل کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایران کی خودمختاری اور سلامتی کے خلاف ایک خطرناک جارحیت ہے اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
لبنان: لبنانی صدر جوزف عون نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر آج کے حملے نہ صرف ایرانی عوام کو نشانہ بنایا بلکہ مشرق وسطیٰ کے استحکام، ہمسایہ ممالک اور عالمی امن کی کوششوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
ترکی: ترکی کی حکمران جماعت "انصاف و ترقی پارٹی" کے ترجمان عمر چلیک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے اپنی وحشیانہ پالیسی میں ایک اور سنگین اضافہ کر دیا ہے۔ ہم اس غیرقانونی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
مصر: مصری وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں کو خطے میں انتہائی خطرناک کشیدگی کا باعث اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ یہ حملے عالمی امن کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں۔
پاکستان: پاکستانی حکومت نے اسرائیلی دہشتگردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت و عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے منشور کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
روس: روسی سینیٹ (کونسل آف فیڈریشن) کے نائب سربراہ کنستانتین کاساچف نے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کو کسی بھی قانونی، سیاسی، عسکری یا اخلاقی بنیاد پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، اور عالمی برادری کو اس جارحیت کی یکجہتی سے مذمت کرنی چاہیے۔ روسی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی۔
آئرلینڈ: آئرلینڈ کے وزیر خارجہ و نائب وزیر اعظم سائمن ہیرس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا: "ہم اسرائیل کے ایران پر ہوائی حملوں کی خبروں پر شدید تشویش رکھتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کو شدید طور پر امن و استحکام کی ضرورت ہے۔"
قطر: قطر نے اسرائیل کے مجرمانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام خطے میں جاری سفارتی کوششوں کو متاثر کرنے والا ہے۔
فرانس: فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئل بارو نے اسرائیلی دہشتگردی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے تمام سفارتی ذرائع بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور مزید کشیدگی سے گریز کی اپیل کی۔
نیوزی لینڈ: نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لوکسن نے اسرائیلی حملے کو مشرق وسطیٰ میں ایک ناپسندیدہ پیش رفت قرار دیا۔
برطانیہ: برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا: "ان حملوں سے متعلق رپورٹس تشویشناک ہیں، ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تصادم سے گریز کریں اور فوری طور پر کشیدگی کم کریں، کیونکہ کشیدگی میں اضافہ کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔"
اسپین: اسپین کی نائب وزیر اعظم یولاندا دیاز، جو اسرائیل کی سخت ناقد سمجھی جاتی ہیں، نے اسرائیلی حملے کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے ایران و اسرائیل کے مابین فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا: "غزہ میں نسل کشی سے ایران پر بمباری تک، نتانیاہو دنیا کو مکمل جنگ کی طرف لے جا رہا ہے۔ ہم کشیدگی میں کمی، بین الاقوامی قوانین کے احترام، اسرائیل پر فوری پابندیوں اور تمام اقوام کے لیے پائیدار اور منصفانہ امن کی راہ کے خواہاں ہیں۔"
جرمنی: جرمنی کے چانسلر فریڈرش مرتس نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر وحشیانہ حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران و اسرائیل دونوں کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے اسرائیل کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ایران کے جوہری و عسکری تنصیبات پر حملے کو جواز فراہم کیا۔
یورپی یونین: یورپی یونین نے اسرائیل کی مذمت کیے بغیر صرف یہ کہا کہ ہم کشیدگی کم کرنے کی ہر سفارتی کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔
چین: چینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں پر "گہری تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے اس کے سنگین نتائج سے خبردار کیا۔
کویت: کویتی وزارت خارجہ نے بھی ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل کے ایران پر حملے کی شدید مذمت کی اور اس کے نتائج پر شدید تشویش ظاہر کی۔
عراق: عراقی حکومت نے سحر کے وقت اسرائیلی جارحیت کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
ترکی (صدر کا بیان): ترک صدر رجب طیب اردوغان نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ ایک واضح اشتعال انگیز اقدام ہے۔/
4288173