جنگ کی یہی اچیومینٹ کافی ہے کہ دنیا نے اسرائیل تک میزائل پہنچتے،اس کا دفاعی حصار توڑتے، اس کی بلڈنگز گراتے اور ان کے جسم چھیدتے دیکھ لیا ہے۔ یہ حصار نہیں ٹوٹے، ایک متھ ٹوٹی ہے، یہ متھ کہ نہ اسرائیل کا حصار ٹوٹ سکتا ہے اور نہ اس میں بستے لوگوں کو خراش آ سکتی ہے۔ صرف اسرائیل ہی جسموں کو چھید سکتا ہے، کیونکہ اس کی ٹیکنالوجی ناقابل تسخیر ہے اور اس کے پیچھے دنیا کھڑی ہے۔
لیکن ۔۔ اب
دنیا نے پیچھے کھڑی عالمی طاقتوں اور اسرائیل کی ٹیکنالوجی ۔۔ دونوں میں سے ایرانی میزائل گزرتے دیکھ لیا ہے۔
کچھ لوگ امن امن کی بات کرتے رہتے ہیں، امن سے انکار صرف پاگلوں کو ہی ہو سکتا ہے،امن لیکن قوت سے آتا ہے، جوابی ضرب سے آتا ہے، یہ دنیا کا تجربہ بھی ہے اور قرآن کا ہدایت نامہ بھی۔
واعدولہم ماستطعتم من قوہ
چنانچہ آج ہی کی رپورٹ ہے، اسرائیلی شہری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا،
آج غزہ کی تباہی کا زیادہ احساس ہو رہا ہے۔
آپ نے ٹھیک پڑھا، اسرائیلی کو غزہ کی تباہی کا احساس ہوا ہے۔۔ اور آج ہوا ہے ۔۔ جب غزہ کو ملیامیٹ ہوئے زمانہ ہو چکا ! مگر چونکہ اسے ضرب آج پڑی تو اس درد کا پتہ بھی آج چلا۔۔
جوہم پہ گزرے تھے رنج سارے
جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے۔۔۔
پھر یہ متھ ٹوٹی کہ اپنے مخالف کیخلاف عالم اسلام اکٹھا نہیں ہو سکتا، عالم اسلام اکٹھا ہوا، ناتوانی کے باوجود بلند آواز سے اکٹھا ہوکے کھڑا ہوا، اس شان سے ہوا کہ سوائے شپرہ چشموں کے سب کو نظر آگیا۔ سعودی عرب سے تہران کالز کے تانتے بندھنے کیساتھ ساتھ ۔۔۔پاکستانی پارلیمنٹ میں خواجہ آصف کی کھلی آفر کے جواب میں کل ایرانی پارلیمنٹ تشکر تشکر کے نعروں سے کتنی دیر گونجتی رہی، یہ کل آپ نے دیکھ لیا۔ تو امت بھی اسی کو کہتے ہیں اور اتحاد بھی یہی ہوتا ہے۔ باقی جو ہوتا ہے، وہ ایسے حالات میں ظاہر نہیں ہوتا۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ عالم اسلام کو پشت پر لیکر ایران درست سمت میں کھڑا ہوا تو آج پہلی بار اسرائیلیوں کو غزہ کی تباہی کا درد بھی محسوس ہونے لگا۔ عالم اسلام کو یہ اکٹھ اور کارکردگی مبارک ہو!
ایک پرچم کے تلے جس روز امت آئے گی
ساری دنیا خودبخود اس کے آگے جھک جائے گی