ایکنا نیوز- الجزیرہ نیوز چینل کے مطابق خبری ذرائع کے مطابق، ایران کی جانب سے مقبوضہ علاقوں پر نئے میزائل حملے کا مرحلہ آج صبح صہیونی حکومت کی شرانگیزیوں کے جواب میں انجام پایا۔
اس صہیونی حکومت کے چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب کے قریب رامات ہشارون میں شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
صہیونی میڈیا نے غوش دان میں میزائل گرنے کی بھی اطلاع دی ہے۔
ان ذرائع ابلاغ نے مقبوضہ علاقوں کے کئی علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی خبر دی ہے۔
عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق ایران کے اس حملے میں 30 میزائل داغے گئے ہیں۔
ایک صہیونی آبادکار نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں موساد کی عمارت کو ایرانی میزائلوں کی آگ میں جلتا ہوا دکھایا گیا ہے اور کہا ہے: "یہ موساد کی عمارت ہے جو آگ میں جل رہی ہے۔"
اس سے قبل صہیونی میڈیا نے اعتراف کیا تھا کہ صہیونی حکومت کی ملٹری انٹیلی جنس شاخ "امان" سے وابستہ ایک عمارت کو بھی گلیلوت میں آگ لگ گئی ہے۔
یہ آتش زدگی ایرانی میزائلوں کے لگنے کے نتیجے میں ہوئی ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں سخت میڈیا سنسرشپ کے باعث اس بارے میں مزید خبریں سامنے نہیں آ سکیں۔ قابل ذکر ہے کہ "امان" تین جاسوسی شاخوں 8200، 9900 اور 504 کی نگرانی کرتا ہے۔
مسلسل ڈرون حملوں اور روزانہ کئی میزائل حملوں کی وجہ سے اسرائیلی دارالحکومت کے شہری دن و رات کا بڑا حصہ پناہ گاہوں میں گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایئرپورٹس بند ہونے کی وجہ سے فضائی راستے سے انخلاء ممکن نہیں۔ تاہم سفارتکار، سفارت خانوں کے اہلکار اور کچھ عوام زمینی طور پر اردن کے بارڈر سے اور سمندری راستے سے بحیرہ روم کے ذریعے قبرص کی طرف انخلاء کر رہے ہیں۔
عبرانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ریفائنری اور بجلی گھر کی تباہی نے مقبوضہ علاقوں کے رہائشیوں کے لیے ایندھن کی قلت اور بجلی کی بندش جیسے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔