ایکنا نیوز- العالم نیوز کے مطابق ایران کے رہبر معظم، آیتالله سید علی خامنہای کی حسینیہ امام خمینیؒ میں شب عاشورا کی عزاداری میں شرکت، امریکی اور بین الاقوامی میڈیا میں وسیع پیمانے پر نمایاں ہوئی۔
خبر رساں ادارہ ایسوشی ایٹڈ پریس (AP) نے ہفتے کی شام اپنے وقت کے مطابق لکھا:
"ایران کے سپریم لیڈر آیتالله علی خامنہای نے ہفتہ کو، ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری 12 روزہ جنگ کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر شب عاشورا کی عزاداری میں شرکت کی۔"
ایسوشی ایٹڈ پریس کے مطابق، ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے ایسے مناظر نشر کیے جن میں آیتالله خامنہای کو عوام کے درمیان ہاتھ ہلاتے اور نعروں کا جواب دیتے ہوئے دکھایا گیا۔
امریکی کانگریس سے منسلک نیوز ویب سائٹ "دی ہِل (The Hill)" نے بھی ایسوشی ایٹڈ پریس کے حوالے سے اس خبر کو شائع کیا اور رہبر انقلاب کی حسینیہ امام خمینیؒ میں عاشورائی اجتماع میں شرکت کو نمایاں طور پر پیش کیا۔
اسی طرح واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں لکھا:
"ایران کے رہبر اعلیٰ نے ہفتے کے روز، ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار ایک عوامی مذہبی تقریب میں شرکت کی۔"
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں وسیع بازتاب
دیگر عالمی ذرائع ابلاغ نے بھی اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا:
"آیتالله علی خامنہای ایران کے رہبر اعلیٰ، اسرائیل کے ساتھ 13 جون کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد پہلی بار عوام میں نظر آئے۔"
"ایرانی ٹیلی ویژن کی نشر کردہ ویڈیو کے مطابق، آیتالله خامنہای نے ہفتے کے روز حسینیہ امام خمینیؒ میں ایک مذہبی مجلس میں شرکت کی۔"
"ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد یہ رہبر انقلاب کی پہلی عوامی شرکت ہے، جو شب عاشورا کی مجلس میں ہوئی۔"
"آیتالله علی خامنہای نے عاشورا کی خصوصی مذہبی تقریب میں شرکت کی، یہ اسرائیل سے جنگ کے آغاز کے بعد ان کی پہلی عوامی حاضری تھی۔"
"اسرائیل کے ساتھ حالیہ فوجی کشیدگی کے بعد، آیتالله علی خامنہای پہلی بار ایک عوامی مذہبی تقریب میں شریک ہوئے۔"
"ایران کے رہبر نے دشمن کی دھمکیوں کو روندتے ہوئے عزاداری امام حسینؑ میں شرکت کی۔"
پس منظر: ایران و اسرائیل کی تازہ کشیدگی
رپورٹ کے مطابق، 13 جون سے اسرائیل نے مسلسل ایران پر حملے شروع کیے، جن میں ایرانی جوہری تنصیبات، دفاعی نظام، اعلیٰ فوجی افسران اور ایٹمی سائنس دانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس کے جواب میں ایران نے سینکڑوں بیلسٹک میزائل اسرائیل پر داغے، جن سے مختلف علاقوں میں بھاری نقصانات ہوئے اور کم از کم 28 افراد ہلاک ہو گئے۔