ایکنا نیوزکے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے معتز آقائی نے کہا کہ ابتدائی مرحلہ تین دن تک جاری رہا اور یہ مقابلہ 45 ممالک کے متسابقین کی شرکت سے آن لائن منعقد ہوا۔ انہوں نے کہا: "ان تین دنوں میں شرکت کنندگان کے درمیان انتہائی سنجیدہ اور اعلیٰ سطح کا مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ بعض شرکاء نے مکمل نمبر حاصل کیے جبکہ نصف سے زائد نے امتیازی نمبر حاصل کیے۔ حالانکہ عموماً کسی بھی مقابلے میں شرکاء کا معیار مختلف ہوتا ہے اور سب سے اعلیٰ کارکردگی کی توقع نہیں کی جا سکتی، لیکن اس بار کی سطح توقع سے کہیں زیادہ بلند رہی۔"
آقائی نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ منتظمین نیم فائنل مرحلے میں کیا حکمت عملی اپناتے ہیں کیونکہ اس مرحلے میں شرکت حضوری ہوگی اور ایک غربالگری (چناؤ) کا عمل ہوگا۔ ابتدائی جانچ میں جن حفاظ نے اگلا مرحلہ عبور کیا ہے، ان میں سے صرف پانچ یا چھ افراد فائنل راؤنڈ تک پہنچ پائیں گے۔ لہٰذا اس مرحلے کی داوری انتہائی باریک بینی اور حساسیت کی متقاضی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا: "ابتدائی مرحلے میں مجھے ہر حافظ کو صوت و لحن، وقف و ابتدا، صحتِ حفظ وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں پانچ سے چھ الگ الگ نمبر دینا پڑے۔ لیکن نیم فائنل اور فائنل میں ہر شعبے کے لیے علیحدہ داور ہوں گے، جس سے فیصلہ مزید تخصصی ہو جائے گا اور وہ متسابقین جن کی مہارت زیادہ ہے، بہتر نتائج حاصل کر سکیں گے۔"
آستان مقدس حضرت عبدالعظیم(ع) کے قرآنی امور کے ڈائریکٹر کے طور پر معتز آقائی نے بتایا کہ افغانستان، لبنان، اور عراق کے متسابقین کی آڈیو فائلز جو سفارت خانوں کے ذریعے موصول ہوئی تھیں، دوبارہ جانچ کے لیے پیش کی گئیں۔
آخر میں انہوں نے کہا: "ان تین دنوں میں حفظِ قرآن کے ابتدائی مرحلے کے دوران جو منظرنامہ سامنے آیا، اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے ملکی نمائندوں کے لیے اگلے مراحل آسان نہیں ہوں گے، کیونکہ دیگر ممالک کے شرکاء مکمل تیاری اور بلند علمی سطح کے ساتھ میدان میں اترے ہیں۔/
4296278