ايران كی قرآنی خبر رساں ايجنسی (ايكنا) كے مطابق شہيد محمد رواقی كی برسی كی مناسبت سے شہيد رواقی ثقافتی ادارہ نے ۱۳۶۳ ش میں اس قرآن كی پہلی بار اشاعت اور علی رواقی نے اس كے تحقيقی كاموں كو انجام ديا تھا-
اس ترجمہ قرآن كی اصلاح میں تين سال كا عرصہ لگا- سورتوں كے عناوين كو محمد اخصابی٬ خط اور صفحات كی آرايش كا كام بہروز رضوی نے انجام ديا
قرآن كو كوفی رسم الخط میں اور پھر اس كا ترجمہ نسخ رسم الخط میں تحرير كيا گيا سورہ فاتحہ اور سورہ بقرہ كی ۲۱۳ آيات اور آخر قرآن سے ۲۱ سورتیں حذف ہو گئیں هیں اسی وجہ سے اس كی تدوين كی دقيق تاريخ معلوم نہ ہوسكی اس قرآن كے ترجمہ كو تاريخ زبان كے حوالے سے قديمی ترين فارسی نسخہ كہا جاتا ہے –اسی لیے يه ترجمہ بہت قيمتی شمار ہوتا ہے اور ايك تاريخی سند كی حيثيت ركھتا ہے