ایکنا نیوز- برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق 2005ءمیں پکڑی گئی سزائے موت کی قیدی 35سالہ ساجدہ الریشاوی کو اردن کے پائلٹ کو جلائے جانے کے فوری بعد ہی پھانسی دے دی گئی۔
ڈیلی پاکستان کے مطابق داعش کے مطالبے پر اردن نے قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی کا اظہار کیا تھالیکن مطالبہ کیاتھاکہ مغوی پائلٹ معاذ کے زندہ ہونے کی یقین دہانی کرائی جائے ۔
ساجدہ الریشاوی نے اپنے شوہر کے ہمراہ ایک خود کش حملہ کیا تھا جس میں ان کے شوہر سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ ان کی جیکٹ نہ پھٹ سکی جس کی وجہ سے وہ خود کش حملہ کرنے میں ناکام رہی تھیں۔انہوں نے اپنے شوہر کے ہمراہ 2005 میں یہ حملہ کیا تھا جس میں 60 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔خاتون نے اعترافی بیان میں کہاتھاکہ اُن کے خاوند نے اپنا بم پھوڑدیا تھا، میں نے بھی اپنا بم پھوڑنے کی کوشش کی تھی لیکن میں اس میں ناکام رہی تھی۔اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اُس کا خاوند ہی سب کچھ منظم کیا کرتا تھا جو دو اور خودکش بمبار وں سمیت عمان میں بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔