ایکنا نیوز- عراق کے بین الاقوامی قاری اور قرآنی انسٹیٹیوٹ کے سربراہ رافع العامری»، نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا ۔ قرآنی تعلمیات کی ترویج میں قرآنی اداروں کی کوششیں قابل تعریف ہیں
انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر جوانوں کو قرآت اور تجوید وغیرہ کی طرف مائل کرانا اور انکی حوصلہ افزائی میں ان اداروں نے اہم کردار ادا کیا ہے
العامری نے قرآنی آیت «إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ یِهْدِی لِلَّتِی هِیَ أَقْوَمُ وَیُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ یَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا کَبِیرًا: (الاسراء/9)
کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قرآن پر جو ہدایت کی کھلی کتاب ہے سب مسلمانوں کا اتفاق نظر ہے
شیخ رافع العامری نے قرآنی مقابلوں کے حوالے سے کہا کہ ان مقابلوں کو عوامی سطح پر بہت حمایت حاصل ہے اور اس حوالے سے قرآنی اداروں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد میں قرآنی اداروں کا کردار اہم ہے اور یہ ادارے قرآنی پرچم تلے سب کو متحد کرسکتے ہیں۔
رافع العامری،نے کہا کہ 60 سے 70 فیصد ادارے قرآن کی تلاوت،قرآت اور تجوید پر زور دیتے یا کام کرتے ہیں اور ضرورت ہے کہ قرآن فہمی اور تدبر پر کام کیا جائے
انہوں نے کہا کہ جوانوں پر کام کرنے ، انہیں قرآنی تعلیمات کی جانب راغب کرانے اور قرآن فہمی کی سمت ہدایت کرنے کے لیے نصاب تعلیم میں قرآنی دروس اضافہ کرکے اس ہدف کو حاصل کیا جاسکتا ہے
رافع العامری نے جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہا کہ ان چیزوں سے حفظ اور درست تلاوت میں بھی خاصی مدد لی جا سکتی ہے
رافع العامری نے قرآن فہمی کے مسئلے پر کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس شعبے میں مناسب کام نہیں کیا گیا ہے یا کم کام ہوا ہے حالانکہ قرآنی اجتماعات میں فرصت ملتی ہے کہ قرآنی مفاہیم کو بھی پیش کیا جائے۔