ایکنا نیوز- المنار چینل کے مطابق سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس وقت سیاسی جنگ کو اپنے ناجائز مقاصد کے لیے کچھ ممالک مذہبی رنگ دینے کی سازش کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ایران پر شاہ ایران حاکم تھا جو امریکہ اور عرب اتحاد کا ساتھی تھا تو کسی مفتی نے نہیں کہا کہ شاہ ایران اور ایران رافضی اور غیر مسلم ہے مگر انقلاب اسلامی کے بعد ایسا کیا گیا کیونکہ انکے مفادات خطرے میں پڑ گیا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ ہوائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی یمن پر مسلط کردہ جنگ سیاسی جنگ کا حصہ ہے جبکہ سعودی عرب اسے مذہبی جنگ کا حصہ قراردے کر مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے سعودی عرب یمن پر حملہ کرکےالقاعدہ اور داعش دہشت گرد گروہوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ علاقہ اس وقت حساس دور سے گزر رہا ہے شامی قوم اور علاقہ کی دیگر قوموں کے ساتھ رابطہ بہت ضروری ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ علاقہ میں جتنی بھی لڑائیاں ہورہی ہیں وہ سب کی سب سیاسی نوعیت کی ہیں جب کہ ان سیاسی جنگوں کو مذہبی جنگیں قراردینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بعض حکومتیں تصور کرتی تھیں کہ وہ دہشت گردوں کے ذریعہ دمشق کو دو مہینوں میں فتح کرلیں گی لیکن شام کو فتح کرنے کے ان کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب سلفی تکفیری فکر کا اصلی مرکز ہے اور سعودی عرب یمن میں اس بار خود دیگر ممالک کے ساتھ حملہ آور ہوچکا ہے ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں طالبان اور القاعدہ کی مدد کرکے پاکستانی عوام کے لئے بے پناہ اور دردناک مشکلات اور مصائب کھڑے کئے ہیں لیکن پاکستان کے بعض حکام ان مشکلات اور مصائب کو سعودی عرب کی حمایت قراردے رہے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے سعودی حکام پر زوردیا کہ وہ عقل سے کام لیں اور یمن میں بےگناہ افراد کا قتل عام فوری طور پر بند کردیں ورنہ جس آگ کو انھوں نے روشن کیا ہے وہ ان کے دامن کو بھی جلا کر راکھ بنادےگی ۔
انہوں نے کہا کہ سعودی نہیں چاہتا کہ یمن اسکے تسلط سے نکل کر ایک طاقتور ملک بنے کیونکہ اسطرح وہ اسرائیل کے لیے خطرہ بن سکتا ہے ۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ شام ،عراق اور علاقے میں مصروف عمل اور تمام سازشوں کے مقابلے کے لیے تیار ہے اور کسی جنگ کی صورت میں پوری طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔