ایکنا نیوز- کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی راہنما سینیٹر مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ امت کو تفریق کرنے میں صرف مذہب ملوث نہیں، مختلف طریقوں سے امت کو تقسیم کرنے کوششیں کی جاتی ہیں، قومیت، علاقائیت، لسانیت اور مذہب کے نام پر ہمیں تقسیم کیا جاتا ہے، علماء کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ انہوں نے کوشش کی ہے کہ مذہب کے نام پر تقسیم نہیں ہونی چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق علماء کرام نے سخت ترین حالات کے باوجود اپنی ذمہ داریوں کی طرف توجہ رکھتے ہوئے اتحاد و وحدت کی کوششیں جاری رکھیں جو موثر اور انتہائی نتیجہ خیز رہیں۔ ان کوششوں کے اثرات اس ملک کی فضا اور یہاں کے عوام پر مشاہدہ کئے جاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں منعقدہ علمائے اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کوششوں میں حضرت شاہ احمد نورانی، حضرت قاضی حسین احمد نے حصہ لیا۔ علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ ہماری مشکل یہ ہے کہ اس ملک میں کچھ گروہ سامراجی قوتوں کے کاسہ لیس ہیں اور وہ وقتاً فوقتاً فرقہ واریت کو ہوا دینے میں ملوث رہتے ہیں۔ ایسے لوگ مختلف فرقوں میں موجود ہیں۔
یمن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اس بحران کے پیدا ہوتے ہی اسے شیعہ سنی تنازعہ کے طور پر پیش کیا گیا حالانکہ یہ شیعہ سنی تنازعہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں چھبیس ایجنسیاں ہیں، نیشنل ایکشن پلان کی منظوری کے بعد، چٹیاں ہٹیاں، حیات آباد، مسجد سکینہ میں مسلسل چار واقعات ہوئے، میں شیعہ کے قتل کا الزام کسی بریلوی اور دیوبندی پر نہیں دھرتا، یہ کام آلہ کاروں کا ہے، مسالک کے لوگ ان واقعات میں کسی طور بھی ملوث نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں مشترکات اور دین کو ترجیح دینی ہے، مسالک اور فقہیں کئی ہیں لیکن امت ایک ہے۔ ایسا کام جو امت کی وحدت میں رخنہ ڈالنے والا ہو، اس کی قطعاً اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ مشرق وسطٰی میں بھڑکائی جانے والی آگ کو پاکستان لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس صورتحال میں علماء کرام کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ عوام میں اکابرین کی محبت کے باعث یہ شعور پیدا ہوچکا ہے کہ تفریق کرنے والا یہود نصاریٰ کا ایجنٹ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کا عالمی ایٹمی معاہدہ ایران کی سالمیت کا باعث بنے گا۔ یہود و نصاریٰ کو کب قبول ہے کہ ایک مسلمان ملک مستحکم ہو۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی راہنما سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ امت کو تفریق کرنے میں صرف مذہب ملوث نہیں، مختلف طریقوں سے امت کو تقسیم کرنے کوششیں کی جاتی ہیں، قومیت، علاقائیت، لسانیت اور مذہب کے نام پر ہمیں تقسیم کیا جاتا ہے، علماء کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ انہوں نے کوشش کی ہے کہ مذہب کے نام پر تقسیم نہیں ہونی چاہیے، لیکن چند جذباتی علماء نے تفریق کو پروان چڑھایا۔ عالم کفر امریکہ کی انتہائی کوشش ہے کہ کسی طریقے سے بھی مسلمان اور اسلام کو کمزور کیا جائے، روس کے خاتمہ کے بعد نیٹو کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن امریکہ نے ایسا نہیں ہونے دیا، موقف اختیار کیا گیا کہ اسلام ہمارے راستے کی رکاوٹ ہے۔ مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ سعودی عرب اور یمن کے مابین پروان چڑھنے والی فضا پر پارلیمنٹ میں جے یو آئی کا موقف تھا کہ قرآن کے مطابق اگر دو مسلمان آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو، پاکستان بجائے اس کے وہاں کی جنگ میں شرکت کرے، بہتر یہ ہے کہ صلح کی کوشش کی کرے۔ پاکستان کو اس مسئلہ میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔
کانفرنس سے حافظ ریاض حسین نقوی، علامہ شیخ محسن نجفی، علامہ محمد امین شہیدی، پیر محفوظ مشہدی، اسد اللہ بھٹو، علامہ افتخار نقوی ،ڈاکٹر عابد روف اورکزئی، مفتی گلزار احمد نعیمی، علامہ عبدالجلیل نقشبندی، مولانا جاوید اکبر ساقی اور دیگر اہم مذہبی و سیاسی قائدین نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس کی نظامت کے فرائض ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ثاقب اکبر نے انجام دیئے۔ کانفرنس کے اختتام پر علامہ عارف واحدی نے بارہ نکاتی مشترکہ اعلامیہ بھی پیش کیا، جس میں مسلمانوں میں اتحاد و حدت کی اہمیت نیز اس سلسلے میں پاکستانی علماء کے کردار پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں یمن کے حوالے سے پاس ہونے والی حکومتی قرارداد کو خوش آئند قرار دیا گیا