ایکنا نیوز- ایران ریڈیو- بعض ذرائع کے حوالے سے موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کو گھر میں نظر بند کرنے کے علاوہ ان کو موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال کی سہولت سے محروم کردیا گیا ہے- اسی طرح ان پر اپنے محل میں کسی بھی قسم کی ملاقاتوں اور میٹنگوں سے بھی روک دیا گیا ہے۔ کچھ دنوں قبل سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے ولیعہد مقرن بن عبدالعزیز کو برطرف کر کے وزیر داخلہ محمد بن نائف کو اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ اس رو سے سعودی شاہ کے اقدامات، اس بات کا باعث بنے ہیں کہ آل سعود خاندان کی دوسری نسل کے افراد، سعودی عرب کے کلیدی عہدوں پر فائز ہوجائیں- گذشتہ ہفتے سعودی شاہ کے قتل کی کوشش کے بارے میں افواہیں گردش کر رہی تھیں جس کے فورا بعد مقرن بن عبدالعزیز پر اس سازش کا الزام عائد کردیا گیا اور اسکے فورا بعد ہی شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے شاہی دربار کی انتظامیہ کے سربراہ اور ان کے نائبین کو پھانسی دیئے جانے کی ہدایات جاری کردی گئیں- بتایا جاتا ہے کہ سلمان بن عبدالعزیز نے مقرن بن عبدالعزیز کو بھی پھانسی دیئے جانے کا حکم دے دیا تھا مگر کچھ وجوہات کی بناء پر ان کی پھانسی کی سزا روک کر انھیں گھر میں نظر بند کرنے کے علاوہ ان کے تمام رابطے منقطع کردیئے گئے- دوسری جانب شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کا بھی کچھ پتہ نہیں چل رہا اور مبصرین یہ خیال ظاہر کر رہے ہیں کہ انھیں، ممکنہ طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ انھیں پھانسی دیئے جانے کی خبریں بھی گشت کر رہی ہیں- شہزادہ احمد بن عبدالعزیز شاہی دربار میں پروٹوکول آفیسر کے منصب پر فائض ہونے کی بنا پر شاہی دربار کے تمام رازو رموز سے واقف تھا-