تکفیری دہشتگردوں کی قتل و غارتگری کا اسلام سے دور کا تعلق بھی نہیں، مولانا اخضر حسین

IQNA

تکفیری دہشتگردوں کی قتل و غارتگری کا اسلام سے دور کا تعلق بھی نہیں، مولانا اخضر حسین

8:25 - June 12, 2015
خبر کا کوڈ: 3313286
بین الاقوامی گروپ: علماء احناف کے سربراہ کاکہنا تھا کہ آج کا سعودی عرب بھی سیاست اور تجارت کا شکار ہوگیا ہے اگر وہ چاہے تو ایک ہی دن میں برما کے مسلمانوں پر ہورہے مظالم کو روک سکتا ہے، تمام اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ آپسی ہم آہنگی سے برما کے مسئلہ کو حل کریں اور وہاں ہو رہی مسلم کشی کو فوراً روکیں۔

ایکنانیوز- اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر علماء احناف کے سربراہ مولانا اخضر حسین کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ اس وقت جہاں دیکھو عالم اسلام میں ظلم، قتل و غارتگری جاری ہے، پاکستان کی مساجد میں پے در پے خود کش حملے ہورہے ہیں، مسلمانوں کا خون ارزاں رکھا گیا ہے، سسودی عرب کی مسجدوں میں بھی دھماکے ہوئے، اسی طرح شام، عراق، یمن اور پاکستان میں بھی ظلم و بربریت جاری ہے، عالم اسلام میں ہر چہار سمت ناامنی کی فضا قائم کی گئی ہے، اس دور میں وقت کی اہم ترین ضرورت آپسی اتحاد ہے، تمام مسلمانوں کے خلاف محاذ جنگ کھولا گیا ہے، تمام مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اتحاد اسلامی وقت کی اہم ضرورت ہے، مسلمانوں کو چاہیے اسوہ حسنہ، قرانِ پاک، اصحابِ کرام، خلفاء راشدین اور اہلبیت رسول(ص) کی سیرت پاک پر عمل پیرا ہوں، آج بھی ہمارے تمام مسائل کا حل قرآنی تعلیمات میں مضمر ہے، آج اگر مسلمان دنیا بھر ذلیل و رسوا نظر آرہے ہیں تو اسکی وجہ تعلیمات اسلام کو فراموش کرنا ہے، سیرت النبی ہمارے لئے آج بھی اور ہر دور میں مشعل راہ ثابت ہوسکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا اخضر حسین کا کہنا تھا کہ تکفیری دہشت گردی اور شدت پسندی کا اسلام سے کوئی دور کا تعلق بھی نہیں ہے، یہ اسلام کے نام پر اسلام کی شبیہ مسخ کرنے کی سازش رچائی جارہی ہے، جنہوں نے حضرت امام حسین(ع) کو قتل کیا وہ بھی مسلمان ہی تھے، بے گناہوں کی گردنیں کاٹنا کہاں کا اسلام ہے، ایسے عناصر اسلام کے دشمن ہیں اور انسانیت کے دشمن ہیں، قتل و غارتگری سے کوئی مسئلہ حل ہوا ہے نہ آئندہ ہوگا، ہمیں عالم اسلام میں تمام مسائل مل بیٹھ کر، آپسی مفاہمت اور آپسی اخوت و برابری سے حل کرنے ہونگے، تعلیمات قرآن اور انبیاء ہمیں اتحاد و یگانگت کے لئے پکار رہے ہیں، ہمیں صہیونی سازشوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے بلکہ انکی سازشوں اور میڈیا کے منفی پروپیگنڈوں کا ہوشیاری سے جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی دشمن کی تمام تر سازشیں مسلمانوں کو تقسیم کرنے میں لگی ہوئی ہیں، مملکت خداداد پاکستان کو بھی سازشوں کا شکار بنایا گیا ہے لیکن ہمیں پاکستان سے امیدیں وابستہ ہیں، اور ہندوستان ہمارا خیر خواہ ہرگز نہیں ہوسکتا، آج کا سعودی عرب بھی سیاست اور تجارت کا شکار ہوگیا ہے اگر وہ چاہے تو ایک ہی دن میں برما کے مسلمانوں پر ہورہے مظالم کو روک سکتا ہے، تمام اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ آپسی ہم آہنگی سے برما کے مسئلہ کو حل کریں اور وہاں ہو رہی مسلم کشی کو فوراً روکیں، مسلمانوں کو اپنے ذاتی مفادات ترک کر کے ملی و اجتماعی معاملات پر غور و خوض کرنا چاہیے۔

465806

نظرات بینندگان
captcha