ایکنا سے گفتگو میں پاکستانی دانشور: منا واقعہ ایک عظیم سانحہ ہے / مقدس مقامات عالم اسلام کا مشترکہ سرمایہ ہیں

IQNA

ایکنا سے گفتگو میں پاکستانی دانشور: منا واقعہ ایک عظیم سانحہ ہے / مقدس مقامات عالم اسلام کا مشترکہ سرمایہ ہیں

8:18 - October 03, 2015
خبر کا کوڈ: 3377459
بین الاقوامی گروپ: ڈاکٹر عطاالرحمن نے منا واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہتر انتظامات سے واقعہ کو روکنا ممکن تھا

ایکنا نیوز- جماعت اسلامی پاکستان کے ممتار دانشور، امام جمعہ جامع مسجد اور الخدمت ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عطاالرحمن نے ایکنا نیوز سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ منا واقعہ پر عالم اسلام غم زدہ ہے اور اس واقعے سے ہر مسلمان کا دل دکھا ہے اور بلاشبہ یہ حج کی تاریخ میں ناقابل فراموش واقعہ قرار دیا جاسکتا ہے
انہوں نے قرآنی آیات اور روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا : مقامات مقدسہ بالخصوص مکہ و مدینہ کسی خاص قوم یا خاندان سے مخصوص نہیں اور یہ عالم اسلام کا سرمایہ ہیں اور حضرت عمر نے کہا تھا کہ مکہ میں انصار اپنے گھروں کی دیوار بلند نہ کریں تاکہ مہاجرین رات کو مکہ پہنچے تو انصار کے گھروں کے صحن میں آرام کرسکے۔


ڈاکٹر عطاالرحمن نے مزید کہا : افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس قدر عظیم وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے ایسا حادثہ رونما ہوتا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ انتظامات میں کوتاہی ہوئی ہے۔


انہوں نے کہا کہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بعض دیگر اسلامی ممالک کے مانند سعودی عرب میں بھی امریکی اور یورپی باشندوں کو عزت دی جاتی ہے اور انکا مکمل احترام کیا جاتا ہے مگر افسوس کہ اسلامی روایات کے برعکس اسلامی ممالک اور غریب لوگوں کی یہاں کوئی عزت نہیں اور انکی توہین عام سی بات ہے
ڈاکٹر عطاالرحمن نے منا واقعے کو المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امید کی جاتی ہے کہ اس سے درس لیا جائے گا ور آیندہ کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں گے اور یہ کہنا کہ واقعہ اتفاقی تھا یا طوفان کی وجہ سے کرین گرنے کا حادثہ رونما ہوا اور اسمیں کوئی قصور وار نہیں ، درست نہیں اور انسانی جانوں کے حفاظت پر بہتر توجہ دینے کی ضرورت ہے

حج امور کے لیے اسلامی ممالک کا تعاون ضروری ہے


ڈاکٹر عطاالرحمن نے منا واقعہ پر غم کا اظھار کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے سے یہ پیغام ملتا ہے کہ حج امور اور انتظامات کے لیے عالمی طور پر اسلامی ممالک سے تعاون اور مشورہ لینا چاہیے اور اس حوالے سے اسلامی دانشوروں کی کانفرنس بلاکر تجاویز لینے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ان واقعات سے بچا جا سکے۔

 
انہوں نے سیاسی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میرے مطابق یمن پر حملہ اسلامی حکمرانوں کا کام نہیں اور صھیونی سازش اور امریکی دباو کی وجہ سے ایسے حالات پیدا کیے جاتے ہیں اور اگر ان مسایل کو روکنا ہے تو لازم ہے کہ اسلام ممالک بڑھکر ایک دوسرے کا ہاتھ مضبوط کریں اور اس حوالے سے زیادہ ذمہ داریاں اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد ہوتی ہیں کہ شیعہ امور کے علاوہ اسلامی مسایل میں کردار ادا کرنے کے لیے آگے بڑھے۔


خطیب اور امام جمعہ کا کہناتھا کہ عالمی حوالے سے ایرانی سپریم لیڈر کی سیاسی بصیرت کی داد دینی ہوگی اور بلاشبہ وہ عالم اسلام میں اہم کردار ادا کرنے کی مضبوط پوزیشن میں ہے۔


انہوں نے تجویز دی کہ عالمی مسایل بالخصوص حج امور اور انتظامات کے حوالے سے ایران یا سعودی عرب میں فوری طور پر ایک بین الاقوامی سیمنیار منعقد کرانے کی ضرورت ہے جسمیں عالم اسلام کے دانشور اتحاد کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کی تجویز پیش کریں ۔

نظرات بینندگان
captcha