حجت الاسلام ولایت حسین جعفری؛ منا واقعے میں شہادتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے

IQNA

حجت الاسلام ولایت حسین جعفری؛ منا واقعے میں شہادتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے

7:01 - October 10, 2015
خبر کا کوڈ: 3383399
بین الاقوامی گروپ: کنکریاں مارنے اور جمرات کے راستے میں دروازے بند ہونے کی وجہ سے نقصانات زیادہ ہوئے

حجت الاسلام ولایت حسین جعفری ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ معروف شیعہ عالم دین ہے جومنا حج واقعے کے چشم دیدگواہ ہے اور حج سے مشرف ہوکر کوئٹہ لوٹ آئے ہیں  ۔ منا واقعے پر ایکنا نیوز نے ان سے گفتکو کی ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔


ایکنا نیوز- حج کی مبارکبادی کے ساتھ آپ سے سوال ہے کہ منا کا المناک واقعہ جسمیں سینکڑوں حجاج جام شہادت نوش کرگئے ہیں آپ وہاں موجود تھے آپ نے کیا دیکھا اور ماجرا کیا ہے ؟


حجت الاسلام ولایت حسین جعفری: حج میں اس سال منی کا واقعہ بہت افسوس ناک اور المناک ہے اور عالم اسلام اسپر خون کے آنسو بہارہا  ہے اور اس واقعے پر جتنے غم کا اظھار کیا جائے کم ہے۔ عالم اسلام اور رہبر انقلاب کی خدمت میں شہادتوں پر تسلیت پیش کرتا ہوں بلاشبہ اس سال بدنظمی کی بدترین مثال دیکھنے کو ملی کیونکہ جو حجاج کرین واقعے میں بچے ان پر منا کی قیامت ٹوٹ پڑی۔ اگرچہ حتمی فیصلہ کرنا قبل از وقت ہوگا کہ کون قصور وار ہے لیکن یہ کہ منا واقعے میں سعودی شہزادے کے پروٹوکول اور  جمرات کے موقع پر باہر نکلنے کے مختلف راستے بند کیے گئےتھے اس میں شک نہیں ، اس قدر وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کے ہوتے ہوئے سعودی حکام مکے کے چپے چپے کو دیکھ سکتے تھے اور جب دیکھا کہ ایک جگہ حد سے زیادہ رش میں اضافہ ہوا ہے تو فورا انکو بیرونی دروازے کھول دینے چاہیے تھے مگر ایسا نہیں ہوا اور واقعے کے بعد بہت سے لوگ پیاس اور گرمی کی شدت سے جان بحق ہوئے اگر بروقت امداد رسانی کو ممکن بنایا جاتا تو نقصانات اس پیمانے پر نہ ہوتے۔


ایکنا : سعودی عرب کی حکومت کو آپ کسقدر ذمہ دار سمجھتے ہیں ؟
حجت الاسلام ولایت حسین جعفری: میں یہی کہونگا کہ جب آپ ایک ذمہ داری لیتے ہیں تو اس کے پر پہلو پر غور کرنا ہوگا مکہ مکرمہ میں ہر جگہ کیمرے نصب ہیں اور کنٹرول روم سے انکو دیکھا جارہا ہے یہ بروقت امداد پہنچاتے تو بہت سے لوگ بچ سکتے تھے اور ستم بالائے ستم اب تک انہوں نے عالم اسلام سے معذرت خواہی تک سے گریز کیا ہے جو قابل افسوس ہے اور شاید وجہ یہ ہے کہ آل سعود خود کو عالم اسلام کے سامنے جواب دہ ہی نہیں سمجھتے اور بے شرمی سے حجاج کو ذمہ دار ٹھرا رہے ہیں۔

ایکنا نیوز- سعودی عرب میں کبھی شہداء کی تعداد نو سو اور پھر چار ہزار بتایا جاتا ہے ، اس اختلافات کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ؟


حجت الاسلام ولایت حسین جعفری:دیکھیے سعودی حکام کوشش کررہے ہیں کہ لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کرکے اس واقعے کو بھی یہی دفن کردے اور اسی وجہ سے اب تک انہوں نے کوشش کی ہیں کہ شہید حجاج کی تعداد ہزار سے نیچے بیان کریں مگر میں کہوں گا کہ صرف ایران، پاکستان ، نایجیریا اور مصر کے جان بحق حجاج کی تعداد ہزار سے زائد ہے جبکہ واقعے میں چوبیس ممالک کے حجاج شامل ہیں خدارا کچھ خوف کریں آپ دیکھیے حجاج اس وقت واپس آرہے ہیں دو ہفتوں میں پتہ چل جائےگا کہ پاکستان کے کتنے حجاج جان بحق یا گم ہوگئے ہیں ۔ 


ایکنا :  عالم اسلام اس واقعے پر خاموش کیوں نظر آتے ہیں ؟

حجت الاسلام ولایت حسین جعفری: اس افسوسناک واقعے پر  فیکٹ فاینڈنگ کمیشن یا غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ اگرچہ مختلف ممالک کی جانب سے کیا جارہا ہے مگر عالم اسلام میں سعودی عرب کے بعض عناصر ہیں جو سعودی مالی امداد لینے  کی وجہ سے اس واقعے پر سخت بات کرنے کی جرات نہیں رکھتے ہیں حالانکہ اس قدر قیمتی جانوں کے نقصان کے بعد عوام کے لیے آوازاٹھا سب کا حق اور ذمہ داری بنتی ہے۔

ایکنا : ـ آپ کیا تجویز دینا کیا چاہیں گے تاکہ حج کے موقع پر دوبارہ ایسا المناک واقعہ رونما نہ ہو ؟

حجت الاسلام ولایت حسین جعفری: بہتر انتظامات کے لیے اسلامی ممالک کا تعاون، سعودی حکمرانوں کی سنجیدگی ، حجاج کی جانوں کو اہمیت دینا اور انٹری و خارج ہونے کے راستوں میں دروازوں کو بند نہ کرنا اور لمحے لمحے کی خبر رکھنا اہم ہے البتہ تحقیقات کے بعد شاید پتہ چلے کہ کن عوامل کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے اس کے بعد بہتر انداز میں اس بارے میں کچھ کہا جاسکتا ہے ۔

 

نظرات بینندگان
captcha