ایکنا نیوز- لمبے سفر اور دو روزکے پیاسے مختصرسی فوج حسینی پیاس سے نڈھال تھی ۔ نویں محرم الحرام بروز جمعرات کی شب کو امام حسین (ع) اور عمر بن سعد میں آخری گفتگو ہوئی۔آپ کے ہمراہ حضرت عباس (ع) اور علی اکبر(ع) بھی تھے۔آپ نے گفتگو میں ہر قسم کی حجت تمام کر لی۔
نویں کی صبح کو آپ نے حضرت عباس (ع) کو کنواں کھودنے کا حکم دیا لیکن پانی بر آمد نہ ہوا۔
تھوڑی دیر کے بعد امام حسین نے بچوں کی حالت کے پیشِ نظر پھر عباس سے کنواں کھودنے کی فرمائش کی آپ نے سعی بلیغ شروع کردی جب بچوں نے کنواں کھودتا ہوا دیکھا تو سب کوزے لے کر آپہنچے۔ابھی پانی نکلنے نہ پایا تھا کہ دشمنوں نے آکر اسے بند کر دیا۔ دشمنوں کو دیکھ کر بچے خیموں میں جا چھپے۔پھر تھوڑی دیر کے بعد حضرت عباس (ع) نے کنواں کھودا وہ بھی بند کر دیا گیا ۔یہاں تک کہ چار کنویں کھودے اور پانی حاصل نہ کر سکے۔ اس کے بعد امام حسین (ع) ایک ناقہ پر سوار ہوکر دشمن کے قریب گئے اور اپنا تعارف کرایا لیکن کچھ نہ بنا
مورخین لکھتے ہیں کہ نویں تاریخ کو شمر کو فہ واپس گیااور اس نے عمر ابن سعد کی شکایت کرکے ابن زیاد سے ایک سخت حکم حاصل کیا جس کا مقصد یہ تھا کہ حکم لے کہ اگرحسین (ع) بیعت نہیں کرتے تو انھیں قتل کرکے ان کی لاش پرگھوڑے دوڑا دے اور اگر تجھ سے یہ نہ ہو سکے تو شمر کو چار ج دے ہم نے اسے حکم تعمیل حکم یزید دے دیا ہے۔
ابن زیاد کا حکم پاتے ہی ابن سعد تعمیل پر تیار ہو گیا۔اسی نویں تاریخ کو شمر نے حضرت عباس(ع) اور ان کے بھائیوں کو امان کی پیش کش کی انھوں نے بڑی دلیری سے اسے ٹھکرادیا اور کہا کہ خدا کی لعنت ہو تم پر تمھارے امیر اور تمھارے امان نامے پر۔
اسی نویں کی شام آنے سے پہلے شمر کی تحریک سے ابن سعد نے حملہ کاحکم دے دیا۔امام حسین (ع) خیمہ میں تشریف فرما تھے۔آپ کو حضرت زینب(ع) پھر حضرت عباس (ع) نے دشمن کے آنے کی اطلاع دی۔حضرت نے فرمایا کہ مجھ پر ابھی غنودگی طاری ہو گئی تھی۔میں نے آنحضرت کو خواب میں دیکھا۔انھوں نے فرمایا کہ "حسین (ع) تم کل میرے پا س پہنچ جاؤ گے"
جناب زینب رونے لگیں اور امام حسین (ع) نے حضرت عباس (ع) سے فرمایا کہ بھیا تم جاکر ان دشمنوں سے ایک شب کی مہلت لے لو۔حضرت عباس(ع) تشریف لے گئے اور لڑائی ایک شب کے لیے ملتوی ہو گئی۔