داعش اور تکفیری قوتیں اور انکے ہاتھوں بیگناہوں کا قتل عالم اسلام کو کمزور بنانے کی گہری سازش ہے ۔ سابق رکن پارلیمنٹ

IQNA

داعش اور تکفیری قوتیں اور انکے ہاتھوں بیگناہوں کا قتل عالم اسلام کو کمزور بنانے کی گہری سازش ہے ۔ سابق رکن پارلیمنٹ

12:21 - November 15, 2015
خبر کا کوڈ: 3451763
بین الاقوامی گروپ: فغانستان میں سات افراد کووحشیانہ انداز میں قتل کرنا دراصل اسلام کو بدنام کرنا اور حقیقی اسلام کے نفاذ کو روکنے کی کوشش ہے ۔ سید ناصر علی شاہ

داعش عالمی خظرہ کی شکل اختیار کرگئی ہے اورشرق و غرب میں اسکی کارستانیاں جاری ہیں جسکی تازہ مثال افغانستان میں سات ہزارہ شیعہ بیگناہ خواتین اور بچوں کا سرکاٹنا اور فرانس میں ہولناک قتل و غارت گری ہے۔
اس تکفیری تنظیم کے ہاتھوں افغانستان میں وحشتناک ظلم پر ایکنا نیوز نے پاکستان کے سابق وفاقی ممبر وفاقی اسمبلی اور نامور سیاسی شخصیت سید ناصر علی شاہ سے گفتگو کی ہے جسکا خلاصہ حاضر خدمت ہے۔


ایکنا نیوز- داعش کی تباہ کاریوں کے حوالے سے کیا فرمانا چاہیں گے ؟
ناصر علی شاہ: دیکھیے داعش اور ان جیسی تنظیموں کا وجود دنیا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور ان تنظیموں کو خاص طور پر اسلامی ممالک اور عالم اسلام کے خلاف استعمال کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں تاکہ اسلامی دنیا کے وسائل پر ان سازشوں کے زریعے سے قبضہ کیا جاسکے۔ عراق پر حملہ ہو یا کویت پر  ، ان سب کے پیچھے اسلام دشمن طاقتوں کے ہاتھ پوشیدہ نکلے ہیں
تکفیری سازش کو اصل میں فکر امام خمینی اور اسلامی انقلاب سے خوفزدہ ہوکر بنائی گئی ہے کیونکہ اسلامی نظام اور طرز فکر سے یا اسلامی بیداری اور اتحاد ملت اسلامیہ سے دشمن ہمیشہ خوفزدہ رہا ہے اور آج ان تنظیموں سے اسلام کے وجود اور حیثیت پر ضرب کاری لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔


ایکنا نیوز- امریکہ سمیت دیگر طاقتوں کی کوششوں کے باجود افغانستان میں امن بحال ہونے کا نام نہیں لے رہا ، وجہ کیا ہے ؟
ناصر علی شاہ : دیکھیے دہشت گردی سے لڑنے کے لیے واضح پالیسی اور شفاف رویوں کی ضرورت ہے مگر افسوس جو طاقتیں ان سے لڑنے کا عزم ظاہر کررہی ہیں وہی مفادات کے لیے ان تنظیموں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں اور اہم ترین استعمال یہ ہے کہ ان تنظیموں کو اسلام نظام کی نابودی کے لیے استعمال کیا جائے جو اس وقت جاری ہے ۔


ایکنا نیوز- داعش کے اکثر شکار اسلامی عوام اور اسلامی ملک بنے ہیں ایسا کیوں ہے ؟
ناصر علی شاہ : داعش اسرائیل کے لیے کبھی خطرہ نہیں بنی ہے ۔ آج فلسطین میں صورتحال کسقدر کشیدہ اور افسوسناک ہے آج تک ان جہادیوں نے اسرائیل یا انکے حامیوں سے جنگ کی بات نہیں کی ہے ، فلسطینیوں پر ظلم کے حوالے سے بڑی طاقتوں سمیت داعش جیسی تنظیموں نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے بلکہ وہاں مظالم پر سب خاموش ہیں مگر اسلامی ممالک میں مسلمان بچوں اور خواتین کا سر کاٹ کر اسلام کا نعرہ لگایا جاتا ہے ۔


ایکنا نیوز- اسلامی ممالک کی ذمہ داریاں کیا ہیں کیسے ان مظالم کو روکا جاسکتا ہے ؟
ناصر علی شاہ : افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ طبیب خود بیمار والی مثال کے مطابق اس وقت اکثر مسلم ممالک کے حکمران منتخب عوامی نمایندے نہیں اور مغربی آلہ کار کے طور پر یہ اسلام ممالک پر مسلط کیے گئے ہیں اور شب و روز یہ اسلام کو نقصان پہنچانے اور استعماری طاقتوں کے مفادات کے لیے سرگرم عمل ہیں لہذا ان سے امید رکھنا بیکار ہے مگر عوام بیدار ہیں اور علما سمیت تمام دانشوروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اتحاد اور بیداری امت کے لیے کام کریں ۔
ایکنا نیوز : علاقایی حوالے سے  مسلم ممالک جیسے افغانستان اور پاکستان میں داعش کے خطرات کے حوالے سے کیا کہیں گے؟
ناصر علی شاہ : جنگ اس وقت زور شور سے جاری ہے اور لگتا یوں ہے کہ ابھی یہ سلسلہ جاری رہے گا اور ان تکفیری سازشوں سے اہل حق اور اسلامی نظام کو شکست دینے کی کوششیں فی الحال جاری رہیں گی مگر امید ہے کہ خدائی وعدوں کے مطابق حق کامیاب ہوگا اور اسلامی بیداری اور اتحاد سے انکو شکست ہوگی اور اسی طرح قرآنی آیات پر ایمان رکھنا چاہیے کہ ایک دن باطل کو شکست ضرور ہوگی اور  حق کا بول بالا ہوگا ۔

نظرات بینندگان
captcha