دینی مدارس کی حمایت: وزیر داخلہ کے مطابق مدارس ہدف نہیں

IQNA

دینی مدارس کی حمایت: وزیر داخلہ کے مطابق مدارس ہدف نہیں

15:28 - December 23, 2015
خبر کا کوڈ: 3468815
بین الاقوامی گروپ:وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں قائم دینی مدارس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کے معاون ہیں، ہدف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک دہشت گردی میں ملوث کسی بھی مدرسے کے بارے میں ثبوت فراہم نہیں کیے گئے

ایکنا نیوز- شفقنا-وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کوئی کسی دینی مدرسے سے پڑھ کر دہشت گردی کرتا ہے تو پھر جدید تعلیم دینے والے اداروں سے پڑھنے والے بھی شدت پسندی میں ملوث رہے ہیں تو کیا حکومت ان تعلیمی اداروں کے خلاف بھی کارروائی کرے؟ چودھری نثار نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں لال مسجد آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو دوبارہ اسی جگہ واپس لانا تھا تو پھر اس فوجی آپریشن کی کیا ضرورت تھی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستان بھر کے سرکردہ علمائے کرام سے مذاکرات کے بعد مدارس کی رجٹسریشن اوراصلاحات کے بارے میں اتفاق ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء ہمارا ٹارگٹ نہیں ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے معاون ہیں جو دینی مدارس شدت پسندی کی تربیت میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی تاہم ابھی تک کسی بھی مدرسے کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں دئیے گئے طالبان سے مذاکرات فوج کے مشورے سے شروع کئے گئے اور آپریشن بھی ان کی مشاورت سے شروع کیا۔وزیر داخلہ کا یہ موقف یکسر حقیقت پسندانہ ہے کہ دینی مدارس اور علماء دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت سے تعاون کر رہے ہیں درحقیقت بعض عناصر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کو افراتفری میں دھکیلنا چاہتے ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے دینی مدارس پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے ہیں جبکہ اس کے برعکس یہ اٹل حقیقت ہے کہ دہشت گردی کا تعلق دینی مدارس سے نہیں بلکہ ایک مخصوص ذہنیت سے ہے ایسے دہشت گرد بھی پکڑے گئے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور انہوں نے دینی مدارس سے تعلیم حاصل نہیں کی’ اس لئے دہشت گردی کا تعلق مذہب یا مدرسے سے جوڑنا دانشمندی نہیں ہے’ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دینی مدارس کی معاونت کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہے کہ ان مدارس کی انتظامیہ نے یقین دلایا ہے کہ جو ادارے رجسٹریشن کے عمل سے نہیں گزرے انہیں اس عمل سے گزارا جائے گا اور ان میں جدید علوم ہی پڑھائے جائیں گے مذکورہ انتظامیہ کا واضح طور پر کہنا ہے کہ اگر کوئی ادارہ دہشت گردی میں ملوث پایا گیا تو وہ خود بھی اس کے خلاف کارروائی کرے گی اور حکومت کا ہاتھ بھی نہیں

روکے گی وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی تک کسی مدرسے کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ہے اس صورتحال میں ہم سمجھتے ہیں دینی مدارس کے خلاف پروپیگندہ بند ہونا چاہیے تمام مسالک کے علماء کرام نے دہشت گردی کی مذمت کی ہے اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت مدارس کی رجسٹریشن اور انہیں جدید علوم سے آراستہ کرنے کی حمایت کر رہے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس سے بڑی معاونت اور کیا ہوسکتی ہے۔

6610

نظرات بینندگان
captcha