ایکنا نیوز- جرمنی میں اسلام مخالف سیکولر اسلامی انجمن ھمبرگ میں قایم ہوئی ہے جو خود کو مسلمانوں کا نمایندہ قرار دے رہی ہے۔
مذکورہ تنظیم دیگر اسلام انجمنوں کے کام کا ازسر نو اصلاحات چاہتی ہے اور انکی کوشش ہے کہ چودہ سال سے کم عمر کی بچیوں کے لیے اسکارف کو غیرقانونی قرار دے۔
مذکورہ انجمن کی ترک نژاد رکن نجلا کلک، کا فیس بک پر اس حوالے سے کہنا تھا: «ہماری انجمن کی کوشش ہے کہ جرمنی میں دین اور اسلام میں جدائی کی حیثت کو نقصان نہ پہنچے اور دیگر اسلامی تنظیموں کے برابر اس تنظیم کا قیام اہم ہے.»
سال ۲۰۱۸، میں بعض افراد جیسے سیران آتش (وکیل)، علی ارتان توپراک (کرد الاینس رہنما) اور احمد منصور (ماہر نفسیات) نے «سیکولر اسلام» کا قیام عمل میں لایا. انکا دعوی ہے کہ شدت پسند تنظیموں کے مقابل درست اسلام کا تصور واضح کرنا چاہتا ہے۔
بظاہر لگتا ہے کہ مذکورہ تنظیم شیعہ اور سنی انجمنوں کے مقابل الگ سے کام اور اھداف حاصل کرنا چاہتی ہے۔
انجمن کے رکن پول نلن، کا کہنا تھا: «ہماری کوشش ہے کہ دیگر انجمنوں کے ساتھ ملکر کام کریں مگر بہت کم ایسا ہوا ہے کہ دیگر تنظیموں کو انکے اقدامات کے حوالے سے پوچھ گچھ کریں ، ہم چاہتے ہیں کہ مذکورہ قوانین پر نظر ثانی کی جائے».
انکا کہنا تھا: «اسکولوں میں چودہ سال سے کم عمر بچیوں کے لیے اسکارف پر پابندی عاید اور اسکولوں میں دین کی مداخلت بند کی جائے. اور اس کے لیے قانون سازی کی ہر ممکن کوشش کریں گے».