پیغمبر اسلام (ص) کی کوہ حرا میں اللہ تعالی کی عبادت اور بندگی

IQNA

پیغمبر اسلام (ص) کی کوہ حرا میں اللہ تعالی کی عبادت اور بندگی

11:50 - March 22, 2020
خبر کا کوڈ: 3507410
تہران( ایکنا) حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوہ حرا میں تنہائی کے عالم میں اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول تھے کہ آپ کے کانوں میں آواز آئی " یامحمد" " اقراء باسم ربک الذی خلق الخ " پھرآپ نے سب کچھ پڑھ دیا۔

نقل کیا ہے کہ مورخین کابیان ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوہ حرا میں تنہائی کے عالم میں اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول تھےکہ آپ کے کانوں میں آواز آئی " یامحمد" آپ نے ادھر ادھر دیکھا کوئی دکھائی نہ دیا۔ پھرآوازآئی پھرآپ نے ادھرادھردیکھاناگاہ آپ کی نظرایک نورانی مخلوق پرپڑی وہ جناب جبرائیل تھے انہوں نے کہا کہ " اقرا " پڑھو، حضورنے ارشاد فرمایا: " مااقراء" کیاپڑھوں انہوں نے عرض کی کہ " اقراء باسم ربک الذی خلق الخ" پھرآپ نے سب کچھ پڑھ دیا۔ تواریخ میں ہے کہ آنحضور (ص) نے ۳۸ سال کی عمرمیں" کوہ حرا" جسے جبل ثوربھی کہتے ہیں کو اپنی عبادت اور بندگی کے لئے انتخاب کیا اور اس کی ایک غارمیں بیٹھ کر عبادت کرتے تھے اس غار کی لمبائی چارہاتھ اور چوڑائی ڈیڑھ ہاتھ تھی اورخانہ کعبہ کودیکھ کرلذت محسوس کرتے تھے یوں تو دو دو، چارچارشبانہ روز وہاں رہاکرتے تھے لیکن ماہ رمضان سارے کاسارا وہیں گزراتے تھے۔

کیونکہ آپ کوعلم قرآن پہلے سے حاصل تھا جبرئیل کے اس تحریک اقراء کامقصدیہ تھا کہ نزول قرآن کی ابتداء ہوجائے اس وقت آپ کی عمرچالیس سال ایک دن تھی اس کے بعدجبرئیل نے وضواورنمازکی طرف اشارہ کیا اور اس کی تعداد رکعات کی طرف بھی حضورکو متوجہ کیا چنانچہ حضور اکرم (ص) نے وضوکیااورنمازپڑھی آپ نے سب سے پہلے جونمازپڑھی وہ ظہرکی نماز تھی پھرحضرت (ص) وہاں سے اپنے گھرتشریف لائے اورخدیجة الکبری اورعلی ابن ابی طالب (ع) سے واقعہ بیان فرمایا۔ ان دونوں نے اظہار ایمان کیا اورنمازعصر ان دونوں نے آنحضور (ص) کی امامت میں اداکی یہ اسلام کی پہلی نمازجماعت تھی جس میں رسول کریم امام اورحضرت خدیجہ اور حضرت علی (ع) ماموم تھے۔ آپ فطرت کے آغاز سے ہی درجہ نبوت پر فائز تھے، ۲۷ رجب کومبعوث برسالت ہوئے ۔

پیغمبر اسلام حضرت محمد (ص) بن عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم، اللہ تعالی کے آخری پیغمبر ہیں آپ،اولوالعزم انبیاء میں سب سے افضل ہیں آپ کا اہم ترین معجزہ قرآن کریم ہے. آپ توحید کے منادی اور اخلاق و مہربانی کے علمبردار ہیں.حضرت محمد مصطفے ( ص ) درجہ نبوت پر ابتدا ہی سے فائزتھے، ۲۷رجب کومبعوث برسالت ہوئے اوراسی تاریخ کونزول قرآن کی ابتداء ہوئی۔ حضرت محمد مصطفے ( ص ) جب چالیس سال کے ہوئے تو اللہ نے انہیں عملی طور پر اپنا پیغام پہنچانے اور لوگوں کی صحیح راستے پر ہدایت کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ اللہ کی طرف سے پیغمبر (ص) کو جو یہ ذمہ داری سونپی گئی، اسی کو بعثت کہتے ہیں .حضرت محمد (ص) پر وحی الٰھی کے نزول و پیغمبری کے لئے انتخاب کے بعد تین سال کی مخفیانہ دعوت کے بعد بالاخرخدا کی طرف سے وحی نازل ہوئی اور رسول الله(ص) کو عمومی طور پر دعوت اسلام کا حکم دیا گیا ۔

اس دوران پیغمبراکرم (ص) کی الٰھی دعوت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے والے صرف حضرت علی (ع) تھے۔ جب رسول اللہ(ص) نے اپنے اعزاء و اقرباء کے درمیان اسلام کی تبلیغ کے لئے انہیں دعوت دی تو آپ کے ہمدرد و ہمدم، صرف حضرت علی (ع) تھے ۔

اس دعوت میں پیغمبر خدا (ص) نےحاضرین سے سوال کیا کہ آپ میں سے کون ہے جو اس راه میں میری مدد کرے گا اور جو اس راہ میں میری مدد کرےگا وہ میرا بھائی، میرا وصی> میرا خلیفہ اور میراجانشین ھوگا۔

اس سوال کا جواب فقط حضرت علی (ع) نے دیا :” اے پیغمبر خدا ! میں اس راه میں آپ کی نصرت کروں گا ۔ پیغمبر اکرم (ص) نے تین مرتبہ اسی سوال کو دہرایااور تینوں مرتبہ حضرت علی (ع) کا جواب سننے کے بعد فرمایا : اے میرے خاندان والوں ! جان لو که علی میرا بھائی اور میرے بعد تمھارے درمیان میرا وصی ، میرا خلیفہ اور میراجانشین ہے ۔ پیغمبر اسلام کی بعثت، زمانہ , ماحول, شہر اور اپنی قوم و خاندان کے خلاف ایک ایسی مہم تھی ، جس میں رسول کا ساتھ دینے والا کوئی نظر نہیں آتا تھا ۔ بس ایک علی علیہ السّلام تھے کہ جب پیغمبر(ص) نے رسالت کا اعلان کیا تو انہوں نے سب سے پہلے ان کی تصدیق کی اور ان پر ایمان کااقرارکیا . دوسری ذات جناب خدیجۃالکبریٰ کی تھی، جنھوں نے خواتین کے طبقہ میں سبقتِ اسلام کا شرف حاصل کیا۔

ur.mehrnews.com

نظرات بینندگان
captcha