آذربائیجان کے صدر الهام علیاف، نے حال ہی میں آزادہ شدہ شہر آغدام جو قرهباغ میں واقع ہے دورہ کیا اور قرآن کا تحفہ پیش کیا انکا کہنا تھا: «میں مكه سے لائے گیے قرآن کو دام کی مسجد آغدام میں پیش کرتا ہوں. تین بار حج کی سعادت ملی، ایک بار والد کے ہمراہ اور تین بار صدارت کے دوران. میں نے گھروالوں کے ہمراہ کعبه شریف کے اندر دعا کی».
علی اف کا کہنا تھا: پہلی دعا مقبوضہ علاقوں کی آذادی کی دعا تھی اور میں دعا کرتا تھا کہ خدا مجھے غصب شدہ زمین لوٹانے کی توفیق دے تاکہ ہم اجداد کی سرزمین پر آسکے.
شهر آغدام میں واقع مسجد کو کربلایی صفی خان قره باغی نے سال ۱۸۶۸ تا ۱۸۷۰ تعمیر کیا اور اس مسجد کو جمهوری آذربایجان کی ثقافتی میراث کا حصہ شمار کی جاتی ہے۔ اس علاقے میں آغدام کی مسجد واحد عمارت ہے جو باقی رہی ہے ورنہ عمارات سارے مٹ چکی ہیں۔
آغدام سال ۱۹۹۳ کو آرمینیا کے قبضے میں گیا تھا تاہم جمهوری آذربایجان کے صدر، روسی صدر اور آرمینیا کے وزیراعظم کے معاہدے کے بعد ۹ نومبر ۲۰۲۰ کو واپس آذربائیجان کو دیا گیا۔
جمهوری آذربایجان فوج کی آغدام میں آنے کے بعد موقع آچکا ہے کہ ۲۷ سال وطن سے دوری کے بعد یہاں کے لوگ واپس اپنی سرزمین پر لوٹ سکے۔
آغدام باکو کے جنوب مغربی علاقے میں ۳۷۸ کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس شہر کو قرهباغ کو حساس اور اسٹریٹیجک علاقے میں ہونے کی وجہ سے اہم شمار کیا جاتا ہے۔
معاہدے کے مطابق دو مزید شہروں کلبجر اور لاچین کو بھی جلد آذر بائیجان کے حوالے کیا جائے گا۔/
.