پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ شب شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ایک ٹھکانے میں دہشتگردوں کی موجودگی پر کارروائی کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس دوران علیم خان خوشالی گروپ کے 3 دہشت گرد مارے گئے۔
بیان کے مطابق یہ دہشت گرد ٹارگنٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور آئی ای ڈی دھماکوں میں ملوث تھے۔
دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور کچھ دہشت گردوں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اس آپریشن میں 3 دہشت گرد مارے گئے، جن کی شناخت اکبر دین، مدثر اور نیک محمد کے نام سے ہوئی۔
یاد رہے کہ وزیرستان خاص طور پر اس کے شمالی حصے میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، جس میں سیکیورٹی فورسز نے حالیہ مقابلوں کے دوران متعدد اہم دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے تاہم اس دوران کئی جوانوں نے مملکت خداداد کی خاطر جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے۔
حالیہ واقعات پر اگر ایک نظر ڈالیں تو 12 فروری کو جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ رات گئے دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی گئی جس کا اہلکاروں نے فوری جواب دیا۔
بیان میں بتایا گیا تھا کہ اہلکاروں کے بھرپور ردِ عمل کے نتیجے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 4 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
قبل ازیں 4 فروری کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز کو ایک کمپاؤنڈ میں دہشتگردوں کی موجودگی کا علم ہوا تھا، جس پر اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیا تھا۔
آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 42 سالہ چترال کے رہائشی نائب صبیدار امین اللہ اور لنڈی کوتل کے رہائشی 24 سالہ سپاہی شیر ضامن شہید اور 4 دیگر اہلکار زخمی ہوئے تھے۔