رپورٹ کے مطابق مصری اور سوڈانی مبلغین کے لیے تربیتی کورس منعقد کیا گیا۔
قاہرہ یونیورسٹی کے استاد حسام موافی نے کورس کے دوران منعقدہ سیمینار بعنوان «قرآن و سنت، الھی معجزات کے منابع » سے خطاب کیا۔
منعقدہ سیمینار سے خطاب میں انکا کہنا تھا: انسان کا قدرتی بدن پانی کو زخیرہ نہیں کرسکتا اور بدن میں ایسا سسٹم ہے کہ اضافی پانی آنے پر خود خبردار کرتا ہے یعنی قلب، جگر اور گردے ایک سسٹم کے تحت پسینے اور پیشاب کے زریعے سے رفع کرتا ہے ورنہ بدن بیمار ہوسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا: اس سے پہلے کہ جدید علم اس حقیقت کو درک کرتا خداوند کریم نے چودہ سال قبل قرآن میں فرمایا ہے۔«وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ» یا ایک اورجگہ ارشاد ہوتا ہے «فَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنْتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ».(آیه ۲۲ سوره حجر) ہواوں کو پانی کے ہمراہ ارسال کیا اور نیلے آسمان سے پانی بھیجا اور تمھیں سیراب کرتا ہوں اور تم پانی کو ذخیرہ نہیں کرسکتے اور ایسی صلاحیت تم میں نہیں۔
موافی کا کہنا تھا کہ قرآن خوبصورتی سے خدا کی قدرت کو بیان کرتا ہے اور ہر آیت ایک زندہ معجزہ ہے۔
انکا کہنا تھا: بیماریوں میں سے ایک موٹاپن ہے جو خطرناک بیماری ہے اور قرآن اس بیماری کا علاج آسانی سے بیان کرتا ہے کہ جہاں ارشاد ہوتا ہے«يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ».(آیت ۳۱ سوره اعراف)(اے آدم کی اولاد مسجد میں خود کو زینت دو، کھاو پیو اور اسراف مت کرو، کیونکہ خدا فضول خرچی یا اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔).
انکا کہنا تھا کہ آج علم نے بتا دیا کہ اکثر بیماریوں کا سرچشمہ اضافی خوراک ہے جو بدن میں جذب نہیں ہوتا اور دل اور دیگر سسٹم پر بوجھ کا باعث بنتا ہے اور اس کا علاج میانہ روی ہے۔
رسول اکرم(ص) کی حدیث میں کہا گیا ہے: «مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ، بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ أُكُلَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ، فَإِنْ كَانَ لَا مَحَالَةَ، فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ، وَثُلُثٌ لِشَرَابِهِ، وَثُلُثٌ لِنَفَسِهِ»(«انسان نے بدن سے برا کسی ظرف کو پر نہیں کیا! آدم کی اولاد کے لیے چند لقمہ کافی ہے تاکہ وہ چل سکے اگر ضرورت بھی ہو تو ایک تہائی حصے کو خوراک، ایک کو پانی اور ایک کو سانس لینے کے لیے چھوڑ دیں».
ماہر ڈاکٹر کا مزید کہنا تھا: قرآن کریم اور سنت نبوی انسانی سلامتی اور خوشحالی کے لیے بہترین طریقہ پیش کرتی ہے۔/