یوگنڈا مساجد کی تعمیر نو اسلامی ممالک کے تعاون سے

IQNA

یوگنڈا مساجد کی تعمیر نو اسلامی ممالک کے تعاون سے

9:11 - September 18, 2021
خبر کا کوڈ: 3510245
تہران(ایکنا) افریقی ملک یوگنڈا کے دیہاتی علاقوں کی اکثر مساجد مٹی اور لکڑی سے بنی ہوئی ہیں جس کی مرمت ہر کچھ عرصے بعد لازمی ہوتی ہے۔

نیوز ویب سائٹ «yenisafak.com» کے مطابق غریب افریقی ملک یوگنڈا کی مساجد کی مرمت ترکی اور بعض دیگر ممالک کی مدد سے جی جارہی ہیں اور فی الحال نماز خانے یہاں پر ایک کھلی جگہ یا مقام کے طور پر اکثر علاقوں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

 

رپورٹ کے مطابق مختلف این جی اوز یا فلاحی اداروں نے بھی اس حوالے سے امداد کی ہیں جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

 

ترکی اس حوالے سے سرفہرست ہے جو یوگنڈا میں مساجد کی مرمت اور تعمیر نو کے کاموں میں پیش پیش ہے اور حال ہی میں واکیسو کے علاقے میں ترک فلاحی ادارے کے تعاون سے مسجد کے قیام کا جشن منایا گیا۔

 

فلاحی ادارے ٹوروگا کے سربراہ احمد فاروق کا کہنا تھا کہ امید ہے مساجد کی تعمیر و مرمت سے ہم یوگنڈا کے معاشرے کی خدمت کریں گے۔

 

انکا کہنا تھا: مسجدوں سے امن و محبت کے پیغام عام ہونا چاہیے اور دعا ہے کہ انسانی اقدار پر ہم متحد ہوسکے۔

 

مذکورہ ادارے کے یوگنڈا میں ڈائریکٹر فاتح بار اوغلو کا کہنا تھا کہ ترکی کے عوام یوگنڈا میں مسجد اور دیگر شعبوں میں ترقی کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

 

انکا کہنا تھا کہ دوسروں کی مدد اور انکے دکھ درد کا مداوا اسلامی کی بینادی تعلیمات میں شامل ہے۔

 

لیرا (شمال)، میں ملک کی دوسری بڑی مسجد کا افتتاح ۲۰۱۸ کو سابق صدر «عیدی امین» نے کیا تھا جہاں چار ہزار افراد بیکوقت نماز ادا کرسکتے ہیں اور اس کو ترکی کے تعاون سے تعمیر کی گیی ہے۔

 

لیرا کے عالم دین شیخ عثمان ادن کا کہنا ہے کہ یہ مسجد ترکی کی دوستی کی علامت ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق کافی دیگر اسلامی ممالک کے اداروں کا تعاون بھی مساجد کی مرمت کے حوالے سے شامل ہے۔

 

بولینڈا کی مسجد کے امام علی موباگدی کا کہنا ہے کہ غربت کی وجہ سے اکثر مسجد مٹی اور لکڑی کی بنی ہوئی ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ «محمد سبث آبلاوا»، جو انڈونیشین فاونڈیشن (لازیسمو) کا ڈائریکٹر ہے جب انہوں نے ایک پرانی اور خستہ حال مسجد میں  نماز ادا کی تو بہت غمزدہ ہوئے اور انہوں نے مسلم شخصیتوں اور این جی اوز سے رابطہ کیا اور مسجدوں کی مدد شروع ہوئی۔

 

یوگنڈا مسلم کونسل کے ترجمان اشرف موفاوالا کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کا کافی تعاون حاصل ہے۔

 

انکا کہنا تھا کہ ملک میں ۱۷ هزار سے زاید مساجد موجود ہیں جنمیں سے اکثر کی حالت خستہ ہے تاہم دوستوں کے تعاون سے انکی مرمت کی جارہی ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق مختلف اداروں کے تعاون سے تین سو سے زاید نئی مساجد تعمیر کی جاچکی ہیں۔

 

 

کامپلا کے مسلم رہنما موسی کاسیروو، کا کہنا تھا کہ کم از کم ۱۱۰۰ مساجد عرب دوستوں کے تعاون سے دیہاتوں میں تعمیر ہوچکی ہیں۔

 

قابل ذکر ہے کہ یوگنڈا جنوبی افریقہ کے خشکی کے علاقے میں موجود ہے جس کا دارالحکومت کامپالا ہے اور یہاں کے اکثر لوگ شافعی مذہب سے ہے جبکہ شیعہ آبادی بھی موجود ہے اس کے علاوہ ہندو، یہودی اور بعض دیگر مذاہب کے پیروکار کم تعداد میں یہاں بستے ہیں۔/

 

3997586

نظرات بینندگان
captcha