ہندوستان ٹایمز کے مطابق گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی بابری مسجد کی شہادت کی برسی پر سہارنپور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی جانب سے مسجد معماران میں احتجاجی اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر ملّی کو نسل کے ضلع صدر ڈاکٹر مولا نا عبدالمالک مغیثی نے اپنے خطاب میں کہا کہ با بری مسجد کی شہادت کو آئین اور انصاف کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور شہادت کو انسانیت کا قتل بتا یا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بابری مسجد کی شہادت کو یومِ سیاہ کے طور نہیں یومِ احتساب کے طور پر منا ناچاہئے اور اپنا احتساب کر نا چا ہئے کہ ملّت کے تئیں ہم اپنی ذمّہ داریوں اور فرائض سے عہدہ برآں ہو رہے ہیں کہ نہیں۔
پرو فیسر پیر زادہ شیر شاہ اعظم نے کہا کہ بھلے ہی عدا لتِ عظمیٰ رام مندر کے حق میں فیصلہ دیدیا ہو لیکن جس قانون اور دستور کے تحت یہ فیصلہ دیا گیا ہے وہ فیصلہ کے نقائص اور خامیوں پر تنقید کا حق بھی دیتا ہے ۔انہون نے کہا کہ جب تک مسلمانانِ ہند کو انصاف نہیں مل جا تا تب تک بابری مسجد ایکشن کمیٹی اس سانحہ کو کو بھلا نہیں سکتی اوراسی طرح یومِ سیاہ منا تی رہے گی ۔ مولانا اقبال فلاحی نے کہا کہ مسلمانانِ ہند بابری مسجد سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو سکتے اور مسجد کی بازیابی اور تعمیرِ نو کی جدو جہدجا ری رکھیں گے ۔انہوں نے قرار داد کے حوالہ سے کہا کہ بابری مسجد پہلے بھی مسجد تھی مسجد ہے اور آئندہ بھی مسجد رہیگی جس طرح 6دسمبر 1992سے پہلے تھی۔
عرفان علوی نے کہا کہ قانون اور انصاف کے بنیادی اصولوں کے بر خلاف فیصلہ دیا گیا ہے اور سیاسی دبا ئو میں دیا گیا ہے جس کو ہم تسلیم نہیں کرتے ۔جلسہ میں مختلف مسالک اور ملّی تنظیموں کی نما ئندہ شخصیات نے شرکت کی اور 10نکات پر مشتمل ایک احتجاجی قراداد پاس کی گئی ،قرار داد تاجدار بابر نے پڑھ کر سنائی جس کی تائید شرکاء نے ہاتھ اٹھا کر کی ۔قرار داد کی تائید میں اظہارِ خیال کرتے ہو ئے ۔ اس موقعہ پر پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ شرکائے اجلاس بابری مسجد کی جگہ بلا جواز نام نہاد مندر کی تعمیر کی کوششو ں کی مذمّت کرتے ہیں اور اس کیخلاف پُر زور احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کی جگہ ہو نے والی بُت پرستی کو رو کا جا ئے اور وہاں نماز پڑھنے پر عائد پابندی ختم کیجا ئے ،قرار داد میں سیکو لرزم کی دعویدار پارٹیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ با بری مسجد کے مسئلہ پر اپنا مئوقف واضح کریں اور مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنیکی پا لیسی کو ترک کریں ۔جلسہ کا اختتام دعاء پر ہوا ۔
اس موقع پر شیعہ مسجد چلکانہ کے پیش امام مو لا نا غمخوار حیدر، ماسٹر طارق ،محمد اشرف ،شکیل علوی اور عارف خاں وغیرہ موجود رہے ۔واضح ہو کہ ایکشن کمیٹی کے چیر مین مولا نا عطاء ا لرحمن وجدی اپنی علالت کے سبب پہلی مرتبہ شریک نہیں ہو پائے ان کی جگہ حاجی عبید اللہ کاظم نے صدارت کی۔