دل کا کام قرآن کے رو سے

IQNA

قرآنی انکشافات/ 2

دل کا کام قرآن کے رو سے

7:10 - November 15, 2022
خبر کا کوڈ: 3513132
ایکنا- آج ساینس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دل سوچتا ہے حکم دیتا ہے اور ادراک رکھتا ہے ایسا امر جو قرآن کریم اور معجزہ پیغمبر پر دلیل ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق قاہرہ کی میڈیکل کالج کی اسپشلسٹ ڈاکٹر «نهی ابوکریشه» ایک رپورٹ میں لکھتی ہے «القلب لیس مجرد مضغة»(قلب صرف موٹر پمپ نہیں) کے عنوان سے قرآن و روایات کے رو سے لکھتی ہے کہ سینے میں مشینری پورے بدن میں خون رسانی کا کام کرتی ہے اور دل جذبات و احساسات  و غور و فکر اور تمام انسانی سرگرمیوں کا مرکز و محور ہے۔

اس حؤالے سے وہ مزید لکھتی ہے:

رب کریم  قرآن کریم مجید آیت 2 سوره انفال میں فرماتا ہے: «إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آَيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ:

مومنین وہ لوگ ہیں جب خدا کی یاد کی جاتی یے تو انکے دل خوفزدہ ہوتے ہیں اور آیات کی تلاوت سے انکے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خدا پر توکل کرنے والے ہیں۔

اس آیت میں قلب کے کام پر اشارہ کیا گیا ہے ایسا نہیں کہ ڈاکٹروں کے بقول دل صرف ایک خون کے پمپ مشین کا نام ہے اور جذبات و احساسات سے لاتعلق ہے۔

خداوند کریم آیت 28 سوره رعد میں فرماتا ہے: «أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ: جان لو کہ یاد خدا سے دلوں کو سکون ملتا ہے».

اسی طرح آیت 53 سوره حج میں فرماتا ہے: «لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ:

یہانتک کہ جن کے دل پر شیطان وسوسہ کرتا ہے اور جنکے دل مریض ہے [نيز] سنگدلوں امتحان ہو اور  ستمگر جھگڑوں میں دور دراز والے ہیں ».

آیت 54  سوره حج میں ارشاد ہوتا ہے: « َلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللَّهَ لَهَادِ الَّذِينَ آَمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيم:

اور علم حاصل کرنے والے جان لیں کہ حق تمھارے رب کی طرف سے ہے اور اس پر ایمان لانا چاہیے اور دلوں کو اسکے برابر خاشع ہونا چاہیے اور بیشک خدا مومنین کے لیے رہنما ہے۔».

 

اس لیے خدا نے دل کا کام مقرر کیا ہے، دل سکون حاصل کرتا ہے، دل بیمار ہوتا ہے یا دل خاشع، ڈرنے والا اور سخت بھی ہوتا ہے۔

آیات 22 و 23 سوره زمر میں ارشاد ہوتا ہے: «أَفَمَنْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَى نُورٍ مِنْ رَبِّهِ فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ؛ اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ذَلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ:

پس جس کے سینے کو خدانے اسلام کی قبولیت کے لیے اور نتیجے میں خدا کی جانب سے نور حاصل ہوتا ہے پس ان پر وائے ہو جو سخت دلی کی وجہ سے خدا کو یاد نہیں کرتا ، یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں، خدا نے پیاری باتوں کو کتاب واضح میں بیان کیا ہے وہ لوگ جو خدا سے ڈرتے ہیں اور انکے بدن پر لرزہ طاری ہوتا ہے اور پھر انکے کھال اور دل خدا کی یاد میں نرم ہوتے ہیں، یہ ہے خدا کی ہدایت اور جس کو خدا چاہتا ہے راہ دکھاتا ہے اور جسکو وہ گمراہ کرے اس کے لیے کوئی رہنما نہیں».

 

مذکورہ آیات دلیل ہیں کہ قلب نرم ہوتا ہے سخت ہوتا ہے یہ ظاہری دل کی خصوصیات ہیں اور آگے بتائیں گے اور حقیقی واقعیت پیش کریں گے جنکو مغربی میڈیا نے بیان کیا ہے اور علمی مجلے نے اس پر نظریے بیان کیے ہیں۔/

نظرات بینندگان
captcha