ایکنا نیوز- سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی تعداد جو خودکشی کی کوشش کرتے ہیں تاہم کامیاب نہیں ہوتا انکی تعداد خودکشی میں مرنے والوں کی تعداد سے بیس برابر زیادہ ہے۔
خودکشی میں تین مرحلے اہم ہیں:
خودکشی سے روکنے کی قرآنی راہیں
قرآن مجید میں خودکشی سے بچاو کی راہیں بیان ہوئی ہیں جنمیں رب العزت نے خبردار کیا ہے اور انکے لیے سخت سزاوں کا ذکر موجود ہے۔
رب العزت آیت 29 و 30 سوره نساء میں فرماتا ہے: «وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا * وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا:
خودکشی نہ کیجیے کیونکہ خدا مھربان ہے اور جو باطل کا مال کھانے اور جان بوجھ کر قتل کا مرتکب ہو جائے اور ستم کا مرتکب ہو جائے تو جلد انکو آگ میں ڈال دیں گے اور یہ خدا کے لیے آسان ہے».
رب العزت آیت میں دو مرحلے میں خودکشی سے دوری کی تاکید کرتا ہے پہلا یہ کہ فرماتا ہے
: «وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ» اور اس طریقے سے خودکشی بارے خبردار کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ جب ارشاد ہوتا ہے «إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا» اور یہ نا امید فرد کے لیے ایک دوا ہے کہ رب العزت کا ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ کی رحمت نازل ہوگی اور ارشاد ہوتا ہے : «فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا» سخت ترین عذاب آمادہ ہے۔
خودکشی قرآن کی نظر سے پوشیدہ نہیں بلکہ اس بارے خبردار کرتا ہے اور اسکے لیے مناسب راستہ بتاتا ہے اور اسی وجہ سے اسلامی ممالک میں خودکشی کا گراف بہت نیچے ہے اور ایک ہزار میں سے ایک آدمی بھی مشکل سے خودکشی کی طرف جاتا ہے۔
ریسرچ دانشور ڈاکٹر خوزه مانوئل اور الساندرا فلیشمن تاکید کرتے ہیں: اسلامی میں خودکشی دیگر ممالک کی بہ نسبت بہت کم ہے یعنی ایک ہزار افراد میں ایک فرد بمشکل یہ سوچتا ہے کیونکہ اسلام نے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے۔/