ایکنا نیوز کے مطابق «الیاس ابراهیم»، سربراہ زحله کلیسا مسیحی فلاسفر و دانشور ہے جو کلیسا خطیب کے علاوہ اکلیریکیہ اسکول کے استاد بھی ہے جہاں سنی، شیعہ اور مسیحی تمام مسلکوں کے بچے یکجا تعلیم حاصل کرتے ہیں الیاس ابراہیم جو مسلم- مسیحی ڈائیلاگ مرکز کے رکن بھی ہے انہوں نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کرسمس کو مبارکباد پیش کیا اور پوری دنیا کے انسانوں کے لیے امن کی نیک خواہشات کا اظھار کیا۔
ایکنا - حضرت مسیح(ع) کا اہم ترین پیغام کیا ہے اور بقائے باہمی میں اسکی اہمیت کیونکر ہے؟ ان تعلیمات سے کشیدگی کیسے ختم کرسکتے ہیں.
حضرت جب روئے زمین پر زندگی گزارتے تھے اور ہمارے درمیان تھے تو انکا پہلا درس «عشق و محبت» تھا. وہ کہتا تھا کہ اپنے دشمنوں کو بھی دوست رکھو کیونکہ دوستی انسان کی نشانی ہے؛ حضرت عیسی کا درس عشق وہ سرمایہ ہے جو بقایے باہمی میں بہترین نسخہ ثابت ہوسکتا ہے.
ایکنا – اظھار رائے کے نام پر مذہبی تعلیمات کی توہین کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
مقدس مذہبی امور کی توہین جو آجکل مغرب میں ایک فیشن بن رہا ہے اس کی جڑ دین سے دوری ہے کیونکہ مذہبی انسان کسی مذہب یا پیشوا کی توہین نہیں کرتا، یہ سازش مذہب کے چہرے کو خراب کرنے کی کوشش ہے تاکہ ایمان کو ختم کرسکے۔
اگر ہم ان سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہے تو اپنے مقدس امور کی حفاظت کرنی ہوگی۔
ایکنا – مسلمان اور مسیحی دنیا کے دو بڑے مذاہب اور فرق ہیں انکے درمیان بقایے باہمی کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
اسلام و مسیحیت دو عظیم مذاہب ہیں جو یہودی مذہب کے بعد آئے اگر اہم ان میں بقائے باہمی کی خواہش رکھتے ہیں تو وہی میری پہلی بات یعنی عشق و دوستی کو عام کرنا ہے۔
ہم سنتے ہیں کہ حضرت رسول اکرم(ص) تاکید فرماتے تھے کہ «اول همسایه بعد خانه» یعنی اس میں ایک ہمسایے کو کسقدر اہمیت دی گیی ہے بلا تفریق کہ وہ کس مذہب ومسلک کا ہے یہ بقایے باہمی کو آسان بناتا ہے؛ جیسے لبنان میں مسلمان اور مسیحی خوشگوار زندگی یکجا گزارتے ہیں۔ یہ وہی چیز ہے جو امام موسی صدر(ره) نے کوشش کی. امام موسی صدر تاکید کرتے تھے کہ اسلام و مسیحیت میں حسن تعلق ایک سرمایہ ہے جس کی قدر کرنی چاہیے.
4109291