ایکنا نیوز- قرآن کریم کا پچاسیواں سورہ «بروج» کے نام سے ہے. اس سورہ میں 22 آیات ہیں جوقرآن کے تیسویں پارے میں ہیں، بروج مکی سورہ ہے جو ترتیب نزول کے حوالے سے ستائیسواں سورہ ہے جو قلب رسول اسلام (ص) پر اترا ہے۔
بروج «بُرج» کا جمع ہے جس کا معنی قصر یا محل ہے، اس سورہ کو بروج نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس میں آسمان کو برج اور اس کے نام سے قسم کھانے کے ہیں۔
اس آیت میں آسمان کے محلوں اور بلند چیز کی طرف اشارہ ہے۔ ماہرین فلکیات قدیم دور میں سال و ماہ کی تقسیم کے حوالے سے اس کے راستوں کو بارہ حصوں میں تقسیم کرتے اور ہر حصے کا ایک برج کہا جاتا تھا تاہم بعض مفسرین نے اس آیت کے رو سے ان میں تعلق کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس آیت میں بروج سے مراد ستارے ہیں۔
سوره بروج میں آسمان کی قسم کھا کر قیامت پر تاکید کی جاتی ہے اور اس حوالے سے اصحاب «اخدود» کی طرف اشارہ ہوا ہے یہ لوگ مومنین کو تکلیف دیتے تھے اور پھر خود ہلاک ہوجاتے تھے، پھر مومنین کے روز جزا میں اجر کی بات کی جاتی ہے اسی طرح داستان فرعون و ثمود اور خدا کے علم اور تسلط کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے اور یہ کہ خدا انسان کی نیتوں اور حرکتوں سے مکمل آگاہ ہے۔
آیات چهارم تا هشتم سوره بروج میں اصحاب اخدود کی بات ہوتی ہے. «اخدود» کا معنی بڑا گڑھا ہے اور اس سورے میں اس سے مطلب وہ گڑھے ہیں جو آگ سے لبریز تھے اور جنمیں مومنین کو جلاتے تھے البتہ یہ کب کا واقعہ ہے اس بارے مفسرین میں اختلاف ہے البتہ معروف یہ ہے کہ ایک یہودی بادشاہ تھا سرزمین یمن میں، اس بادشاہ نے نجران کے عیسائیوں کو یہودیت کی طرف دعوت دی تاہم انہوں نے قبول کرنے سے انکار کیا تو اس نے گڑھوں میں آگ بھر کر ان میں عیسائیوں کو جلانے کا حکم دیا، قرآن کہتا ہے کہ انکا کوئی جرم نہ تھا سوائے اس کے کہ وہ خدا پر ایمان رکھتے تھے۔
خدا انکی مثال دیکر مسلمانوں کو صبر و استقامت کی تلقین کرتا ہے کہ ماضی میں بھی اہل ایمان سختیوں میں رہے ہیں تاہم کامیابی انکی ہوئی ہے اور جنت میں انکو بہترین مقامات ملیں گے مگر کفار کے لیے آگ کے کنویں ہوں گے۔
اس سورے میں «لوح محفوظ» کی طرف اشارہ کرکے تاکید کی جاتی ہے کہ یہ قرآن لوح محفوظ میں رکھا ہوا ہے؛ لوح یا کتبہ جسمیں اول سے آخر تک تمام واقعات درج ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔/