غیض و غضب؛ وہ صفت جو خوشبختی کو دور کردیتی ہے

IQNA

قرآن میں اختلافی نکات/ 12

غیض و غضب؛ وہ صفت جو خوشبختی کو دور کردیتی ہے

11:23 - July 13, 2023
خبر کا کوڈ: 3514608
ایکنا تھران: غیض و غضب خطرناک ترین صفات میں شمار ہوتا ہے جس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وہ جنونی حالت میں خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اسکے سنگین نتایج برآمد ہوتے ہیں۔

ایکنا نیوز- فطری امر ہے کہ انسان کی حالت ہمیشہ یکساں نہیں ہوتی کبھی کچھ اور کبھی کچھ، ان حالات میں وہ شخص کامیاب ہوتا ہے جو غیض و غضب پر کنٹرول کرتا ہے جو اسکو آزاد چھوڑ دیتا ہے وہ بدترین مسائل سے دوچار ہوجاتا ہے۔

 

رب العزت رقرآن کریم میں اچھے انسانوں کی شان کچھ یوں بیان کرتا ہے کہ جب وہ غضب ناک ہوتا ہے تو اسقدر بزرگواری دکھاتا ہے  کہ بخش دیتا ہے:« وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ ؛ وہ جو برے گناہوں اور برے اعمال سے دوری اختیار کرتا ہےاور جب غصے میں آتا ہے تو بخش دیتا ہے.»(شوری:37)

بہ الفاظ دیگر جب وہ غضباک ہوتا ہے تو خود کو کنٹرول کرتا ہے اور برے گناہوں میں آلودہ نہیں ہوتا. برے گناہوں اور اعمال سے دوری کے بعد اس صفت کا آنا اس بات کی نشانی ہے کہ اکثر گناہوں کا سرچشمه غیض و غضب ہے جو انسان کو جدھر چاہتا ہے لیجاتا ہے۔

جالب نکتہ یہاں ہے کہ یہ نہیں کہتا کہ وہ غصہ نہیں کرتا ہے بلکہ کہتا ہے کہ وہ جب غضبناک ہوتا ہے اپنے غصے پر کنٹرول کرتا ہے کیونکہ سخت شرایط میں اکثر انسان غصے میں آہی جاتا ہے۔

 ایک اور آیت میں یونس پیغمبر کی طرف اشارہ ہوا ہے جب وہ اپنی امت پر غضب ناک ہوئے۔

غضب جو بظاہر مقدس تھا تاہم اس میں کچھ جلد بازی ہوئی اور اسی وجہ سے خدا نے اسکو ترک اولی قرار دیا )  تاکہ اولی ایسا کام جس میں انسان اچھا کام کرتا ہے مگر اس سے بہتر کو چھوڑ دیتا ہے( اور انکو سخت گرفت میں لایا تو اس نے فورا توبہ کرلی۔

رب العزت فرماتا ہے: «وَذَا النُّونِ إِذْ ذَهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَى فِي الظُّلُمَاتِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ؛ اور ذاالنون [= یونس‌] کو (یاد کرو) جب وہ غضب ناک حالت (اپنی قوم کے درمیان سے) چلے گئے؛ وہ سمجھتا تھا کہ ہم اس کی گرفت نہیں کریں گے؛ (مگر جب مچھلی کے پیٹ میں چلے گیے،) اس تاریکیؤں میں (شدید تاریکی) صدا دی: «(خداوندا!) تیرے سوا کوئی معبود نہیں! تو منزّا ہے! میں ستمکاروں میں سے ہوں»(انبیاء: 87)

یونس نے کیا ایسا کام کیا تھا کہ اسکو گرفت میں لایا گیا؟ حالانکہ معلوم ہے کہ انبیا گناہ نہیں کرتے اور ظاہری طور پر واضح ہے کہ اپنی امت کے ضد اور کفر پر انکو غصہ درست ہی آیا تھا ، تاہم بہتر تھا کہ وہ آخری لحظے تک امید وار رہتے کہ شاید انکی قوم راہ راست پر آجاتے، اگر يونس آخری وقت تک غصے میں نہ آتے تو شاید نتیجہ کچھ اور ہوتا اور تجربے نے ثابت کیا کہ اکثر آخری وقت میں نتیجہ بدل جاتا ہے تاہم انہوں نے جلد توبہ کیا اور پھر خدا نے انکو معاف بھی کردیا.

نظرات بینندگان
captcha