ایکنا نیوز-قرآن کریم میں سورہ ایک سو دو «تَکاثُر» کے نام سے موجود ہے جسمیں 8 آیات ہے اور یہ سورہ تیسویں پارے میں ہے. «تکاثر» مکی سورتوں میں شمارہوتا ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے سولواں سورہ ہے جو قلب رسول اسلام(ص) پر اترا ہے.
کلمه «تکاثر» بکا مطلب بیجا فخرفروشی اور مال کے زریعے برتری طلبی ہے، یہ لفظ پہلی آیت میں آیا ہے اور اسی وجہ سے سورے کا نام تکاثر پڑا ہے۔
کلمه تکاثر دو بار قرآن میں آیا ہے، ایک بار سوره تکاثر کے شروع میں اور دوسری بار آیت 20 سوره حدید میں۔ بعض تفاسیروں میں «تکاثر» کو کسی چیز میں جاری رکھنا کہا گیا ہے. اس بنیاد پر جوچیز سوره تکاثر میں مذمت کی گیی ہے فخر فروشی کا جاری رکھنا اور مال جمع کرنے میں مقابلہ کرنا ہے۔
اس سورے میں اس وجہ سے بعض لوگوں کی مذمت کی گیی ہے کہ وہ ایکدوسرے کے ساتھ بیجا رقابت میں پڑ جاتا ہے، لہذا روز قیامت بارے خبردار کیا جاتا ہے اور یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ اس دن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔
سوره تکاثر میں مالک و اولاد جمع کرنے میں مقابلے کی مذمت کی گیی ہے جس بنیاد پر یہ خدا سے دور ہوجاتے ہیں، اس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسے لوگ جلد اپنے اعمال کے نتیجے کو دیکھ لیں گے۔
اس سورے میں بعض ایسے قبایل کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جو اپنی برتری دکھان کے لیے مال و اموال کے علاوہ قبروں تک گنتی پر اتر آئے تھے اور اس پر فخر کرتے کہ ہماری تعداد زیادہ ہے۔
بعض مفسرین کے مطابق پہلی آیت میں عذاب قبر کی طرف اشارہ ہے جہاں قبر میں اور موت کے وقت عذاب نازل ہوتا ہے اور دوسرا عذاب قیامت کا عذاب ہے۔
اس سورے سے نتیجہ نکلتا ہے کہ بیجا فخر فروشی اور مال جمع کرنے سے انسان خدا کی یاد سے غافل ہوتا ہے اور یہ کہ اس رویے کی وجہ خدا اور قیامت پر ایمان نہ رکھنا ہے اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ انسان احساس کمتری کی وجہ سے فخر فروشی کی طرف جاتا ہے۔/