ایکنا نیوز- پڑھنا اور ماضی کا مطالعہ جسمیں بزرگوں کی داستان موجود ہے تمام انسانوں کے لیے مفید ہے اور انکو انسان نمونہ قرار دیکر کامیابی کا راستہ چن سکتا ہے۔
ماضی کا مطالعہ کرکے انسان گذشتہ لوگوں کی زندگی کا درست تجزیہ کرکے بہتر کام کرسکتا ہے یعنی انسان انکے حالات میں غور کرکے اپنے دور میں مسائل سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔
چونکہ انسانوں کی زندگی تمام دور میں ایک دوسرے کے مشابہہ ہے لہذا بزرگوں کی زندگی کا مطالعہ ہمارے لیے مفید ہے تاکہ انسان انکی غلطیوں کو نہ دہرایے۔
امیرالمومنین امام علی (ع) فرماتے ہیں: «عِبادَ الله انَّ الدَّهْرَ يَجْرى بِالباقينَ كَجَرِيهِ بِالْماضينَ؛ بندگان خدا!
روزگار جسطرح سے گزرے لوگوں کا گزرا ہے وہی موجود لوگوں کے لیے جاری ہے».
قرآن کریم میں گذشتہ پیغمبروں کے حوالے سے کافی چیزیں بیان کرتا ہے مثال کے طور پر داستان حضرت ابراهیم میں، جہاں وہ بت پرستوں کے دور میں تھا انکو جاہلیت سے نکالنا انکی ذمہ داری تھی، قرآن انکی زندگی کو پیش کرتا ہے کہ وہ اپنی زوجہ اور چھوٹے بچے کو صحرا میں چھوڑ دیتا ہے اور خدا کے فرمان پر بیٹے کو قربان کرنا چاہتا تھا۔
ایک اور عظیم پیغمبر حضرت موسی (ع) ہے کہ وہ کم عمری میں قصر فرعون میں وقت گزارتا ہے اور پھر انکو بنی اسرائیل کی نجات کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے، حضرت موسی بنی اسرائیل کو نجات دینے کے بعد کافی امتحانات میں پڑجاتے ہیں اور بنی اسرائیل مختلف بہانوں سے انکو اذیت دیتا ہےهای کبھی آسمانی کھانے تک کو رد کردیتے اور کبھی موسی(ع) سے کہتے کہ خدا کو ہمارے لیے حاضر کرو۔
کچھ اور انبیاء کی داستان بھی قرآن میں موجود ہے جیسے حضرت آدم (ع)، حضرت نوح(ع)، حضرت هود(ع)، حضرت صالح(ع)، حضرت اسماعیل(ع)، حضرت یوسف(ع)، حضرت عیسی(ع) و....
اور یہ متعدد پیغمبروں کی زندگی کی داستان میں ایک اہم نکتہ چھپا ہوتا ہے کہ پیشرفت اور ترقی کے لیے بزرگ لوگوں کو نمونہ قرار دینا اہم ہے وہ چیز جس سے آج کا معاشرہ غافل ہے۔/