مذہبی پلوریزم اسلام کے روسے سوره کافرون میں

IQNA

قرآنی سورے/ 109

مذہبی پلوریزم اسلام کے روسے سوره کافرون میں

4:20 - August 29, 2023
خبر کا کوڈ: 3514853
ایکنا تھران: ایک آیت میں اللہ تعالی رسول اسلام (ص) کو حکم دیتا ہے کہ کفار سے کہو انکا اپنا دین، بعض لوگوں کے مطابق یہ آیت نشانی ہے مذہبی پلوریزم کی۔

ایکنا نیوز- قرآن کریم کا ایک سو نواں سورہ «کافرون» کے نام سے ہے جسمیں چھ آیات ہیں، کافرون مکی سورہ ہے اور یہ اٹھارواں سورہ ہے جو قلب رسول اسلام پر اترا ہے۔

اس سورہ کو «کافرون» اس وجہ سے کہا گیا ہے کہ اس میں کفار کی ضدبازی کا منظرپیش کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب کفار کے ایک گروپ رسول گرامی اسلام کے پاس آئے تو بعض مفسرین کے مطابق باہمی فیصلے سے کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکا۔ انہوں نے رسول گرامی اسلام کوتجویز دی کہ کچھ دن بعض ایام وہ مسلمانوں کے خدا کی عبادت انجام دیں گے اور رسول گرامی کچھ عرصے انکی تجویز پر عمل کریں اور انکے خدا کی پرستش کریں۔

 

رب العزت اس سورے میں رسول گرامی اسلام(ص) کو حکم دیتا ہے کہ بت پرستی کے ساتھ واضح مخالفت کا اعلان کریں اور دوٹوک اعلان کرے کہ انکے ساتھ صلح نہ ہوگی، اور کفار بھی  اب انکے رب کی عبادت نہ کریں گے۔

اس سورے میں رسول اکرم کو کفار کے دوٹوک جواب کا حکم دیتا ہے، پہلی تین آیات میں حکم ملتا ہے کہ رسول گرامی ہمیشہ انکی پرستش کریں اور کفار کو خبر دے کہ ہرگزانکے  خدا کی عبادت نہ کریں گے۔

پس کوئی مشترک نکتہ نہیں کہ مسلمان اور کفار جس پر متحد ہو البتہ یہ اس وقت تک ہے جب تک کفار اپنے دین پر باقی رہیں گے وگرنہ مسلمان ہوتے ہی وہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔

 

یہ مفھوم بعد کی آیات میں دوبارہ تکرار ہوتا ہے:  «وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَا عَبَدْتُمْ؛ وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ: میں اس کی پرستش نہ کرونگا جس کی تم کرتے ہو اور رسول گرامی ہر دور میں خدا کی عبادت کریں گے۔

آخری آیات میں مسلمانوں کو کفار سے مکمل الگ کیا جاتا ہے:«لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ: تمھار دین تمھارے لیے میرا دین میرے لیے». یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا خدا نے کفار کے انتخاب کی بھی حمایت کی ہے

یہ خدا نے رسول گرامی (ص) سے کہا ہے کہ وہ انکے خدا کئ مخالفت نہ کریں. بعض نے اس کو مذہبی پلوریزم کے ساتھ اتفاق سے تفسیر کیا ہے، تاہم یہ سب درست نہیں کیونکہ اسلامی نے ہمیشہ توحید کی دعوت دی ہے اور کفر وشرک سے دوری کا حکم دیا ہے۔

بعض مفسرین کا خیال ہے کہ کلمه «دین» مذہب کے معنی میں نہیں، بلکه اجر اور سزا بارے ہے، لہذا اس آیت سے مراد یہ ہوگا کہ جو گروپ جس دین پر ہوگا وہی سزا یا جزا پائے گا۔/

ٹیگس: دین ، کفار ، عبادت ، خدا ، رسول
نظرات بینندگان
captcha