ایکنا نیوز- قرآن کریم میں مختلف انبیاء کے ناموں کا ذکر ہے اور بعض داستانوں میں انبیاء کے ناموں کے علاوہ ان انبیاء کے قریبی لوگوں کا بھی ذکر ہے، بعض کے نام آیا ہے اور بعض میں صرف اشارہ ہوا ہے۔
رسول گرامی اسلام (ص) اور انکے نزدیکی افراد بارے بھی ایسا ہوا ہے انکے ناموں کا برراہ راست ذکر نہیں ہوا ہے تاہم مفسرین کے مطابق انکے نزدیک ترین افراد کے ناموں کی بجائے
«اهل بیت» کہا گیا ہے۔
رسول اسلام(ص)، اهل بیت میں پانچ لوگ شامل تھے: حضرت محمد (ص)، علی فرزند ابوطالب، فاطمه دختر پیغمبر، حسن و حسین، فرزندان علی و فاطمه. اور بعض آیات میں اس گروہ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
عبارت «اهل بیت» قرآن کریم میں تین بار آیا ہے؛ آیت 12 سوره قصص جسمیں خاندان حضرت موسی (ع) مطلوب ہے. اسی طرح آیت 73 سوره هود میں حضرت ابراهیم (ع) کے گھرانے کو کہا گیا ہے. تاہم آیت 33 سوره احزاب میں کہا گیا ہے: ««إِنَّمَا یُرِیدُ اللهُ لِیُذْهِبَ عَنکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیرًا: حقیقت میں خدا چاہتا ہے کہ آپ اہل بیت سے نجاست کو دور رکھے اور آپ و پاکیزہ رکھے ».
اس آیت میں عبارت «اهل بیت» اشارہ خاندان رسالت مطلوب ہے؛ جو «آیه تطهیر» کے عنوان سے معروف ہے. اس آیت کے نزول کے بعد رسول اسلام (ص) نے اپنے عبا کو سر پر ڈالا اور چار دیگر لوگوں (علی، فاطمه، حسن و حسین) کو بلا کر ان پر عبا ڈالا اور دعا کی: «اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں؛ پروردگارا! نجاست کو ان سے دور رکھ».
ایک اور آیت جس کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے وہ، «آیه مباهله» ہے. اس آیت میں ہے: «فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ: پس جو اس بارے علم جو تھمیں حاصل ہے تم سے بحث کرے تو کہو آجاو اپنے بیٹیوں، خواتین و نزدیک ترین افراد کو بلاتے ہیں اور جھوٹوں پر لعنت کرتے ہیں» (آل عمران/ 61).
مسلمان مفسرین کا اتفاق ہے کہ اس آیت میں اھل بیت سے مراد
اهل بیت اور فرزندان رسول گرامی(ص)ہیں.
ایک اور آیت بھی اہل بیت رسول اسلام (ص) کی طرف اشارہ ہے: «قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى: کہو کہ ہم تم سے اجر رسالت نہیں مانگتے مگر صرف اپنے اہل بیت سے مودت۔» (شوری/ 23).
روایات میں کہا گیا ہے کہ رسول گرامی اسلام سے پوچھا گیا
کہ «قریب ترین رشتہ دار» کون مراد ہیں؟ آپ نے جواب دیا: «یہ لوگ علی و فاطمه اور انکے دو بیٹے
(حسن و حسین)ہیں».