ایکنا نیوز- فاطمه رسول اسلام حضرت محمد (ص) اور خدیجه کی بیٹی تھی جو سال 632 میلادی اور 11 قمری کو مکه میں پیدا ہوئی، انکے القابات میں «زهرا»، «صدیقه»، «کوثر» اور «بتول» معروف ہیں۔
رسول اسلام (ص) اس کو بیحد چاہتے یہانتک کہ فرمایا «فاطمه میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسکو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی».
یہ فرمان رسول (ص) اس وقت جاری ہوا جب لڑکی ننگ شمار کی جاتی اور اسکو زندہ درگور کیا جاتا تھا. حضرت فاطمه (س)، کی پیدائش کے بعد رسول اسلام (ص) نے عورت کا درست ترین مقام اجاگر کیا اور پھر کسی نے انکو زندہ دفن نہ کیا۔
فاطمه (س) تمام سختوں میں رسول اسلام (ص) کے ساتھ دیتی اور حتی جنگ میں بھی رسول اسلام(ص) کی پرستاری کرتی اور جب علی بن ابیطالب (ع) سے شادی ہوئی تو دفاع اسلام میں مزید فعال ہوگئی۔
بعض اسلام دشمن افراد صرف حضرت محمد (ص) کا مذاق اڑانے کے لئے انکو طعنے دیتے اور بیٹی ہونے کی وجہ سے انکو ابتر «بغیر نسل» اور «ناقص» کے نام سے پکارتے اور اس سے آپ کو تکلیف ہوتی لہذا اللہ تعالی نے سورہ کوثر نازل فرمایا۔
«کوثر» کا مطلب «خیر کثیر» ہے اور مفسرین نے اس حوالے سے مختلف نظریے بیان کیے ہیں بعض کے مطابق اس سے مراد علم ہے بعض اس کو جنت میں داخلے کے راستے بتاتے ہیں اور جنت کے دوست بھی کہا گیا ہے لیکن اکثریت ان مفسرین کی ہے جو «کوثر» سے مراد حضرت فاطمه (س) اور انکی نسل مراد ہے جو «عاص بن وائل» کے جواب میں ہے جو رسول اسلام (ص) کو «ناقص» اور ابتر پکارتے تھے.
سوره «کوثر»، کے علاوہ اور بھی آیات ہیں جو حضرت فاطمه (س) کی شان میں ہیں جیسے آیت مباهله (آل عمران/ 61) جسمیں رسول اسلام (ص) کے نزدیکی رشتے کی طرف اشارہ ہے حضرت فاطمه (س) واحد خاتون ہے جو اس میں شامل ہے. اسی طرح آیه تطهیر (احزاب/ 33) جو اہل بیت رسول اسلام (ص) کی پاکیزگی پر تاکید کرتی ہے اس میں حضرت فاطمه (س) اشاره ہے.
حضرت فاطمه (س) ایک کامل اور مثالی خاتون کے طور پر پیش کی گیی ہے جس نے اپنے بابا رسول اسلام کا بھرپور ساتھ دیا اور حضرت علی کے دوش بدوش اسلام کے دفاع میں استقامت سے کھڑی رہی اور اگر کوئی مسلمان خاتون اچھی زندگی گزارنا چاہے تو بلاشک حضرت فاطمه (س) بهترین نمونہ ہیں.