ایکنا نیوز کی رپورٹ کے مطابق ماہر اور مترجم قرآن، مرتضی کریمینیا نے«مصحف مشهد رضوی» کی تقریب رونمائی کے حوالے سے کہا: مذکورہ مصحف حرم رضوی کی لائبریری میں موجود ہے۔
انکا کہنا تھا کہ مجموعہ نسخہ 252 صفحات پر مشتمل ہے اور کاربن ٹیسٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نسخے کے اصلی حصے کو صدر اسلام یعنی پہلی صدی ہجری میں لکھا گیا ہے۔
مذکورہ محقق کا کہنا تھا: اس مصحف کی خصوصیات میں بہت کم دیگر نسخوں میں دیکھ سکتے ہیں اور اس سے تاریخی تبدیلیوں کو ہم مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
کریمینیا کا کہنا تھا: مصحف مشهد رضوی کھال پر لکھا گیا ہے جو پہلی صدی میں مدینہ یا کوفہ میں خطاطی شدہ ہے اور ممکنہ طور پر بعد میں کوفہ لایا گیا ہے اور بعد میں اسکو خراسان لایا گیا اور اسکو نیشابور کے علما میں کے اختیار میں دیا گیا۔
انکا کہنا تھا: پانچویں ہجری میں خطاط نے اس نسخے کو یاد داشت لکھ کر اسکو حرم رضوی میں دیا گیا۔
ماہرو محقق قرآن کا کہنا تھا: مصحف حجازی قدیم ترین نسخوں میں شمار ہوتا ہےجو دوسری صدی ہجری کے شروع میں لکھا گیا ہے ، دنیا بھر میں اس نسخے پچاس صفحات کے نمونے دنیا بھر میں پائے گیے ہیں اور اس حوالے سے مصحف رضوی جو 252 صفحات پر مشتمل ہے اس میں 95 فیصد پہلی صدی کے نسخے میں شمار ہوتے ہیں۔/
4182261