ایکنا نیوز کے رپورٹر کے مطابق، 40ویں ایران بین الاقوامی قرآنی مقابلے کے آخری دن کے ساتھ ہی، ایک تقریب کے دوران ایران میں سب سے چھوٹے مطبوعہ قرآن کی نقاب کشائی کی جارہی ہے، جو 150 سے 200 سال پہلے چھپی تھی۔
ایران کے بین الاقوامی قرآنی مقابلے کے چوتھے دن کے موقع پر اس قرآن کے مالک عقیل رفیعی نے ایکنا نیوز کے رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: مجھے یہ قرآن کریم تقریباً 20 سال قبل میرے والد کی طرف سے تحفے کے طور پر ملا تھا، انہوں نے بھی یہ تحفہ اپنے چچا کی طرف سے بطور تحفہ لیا تھا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمارا نسب تمام علما کا تھا اور پرانی اصطلاح میں "ملا" کہا جاتا تھا، انہوں نے مزید کہا: ماضی میں قرآن پڑھنے والوں کو ملا کہہ کر مخاطب کیا جاتا تھا۔ یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن وہ قرآن پڑھ سکتے تھے یا یوں کہا جائے تو وہ قرآن خواندہ تھے۔
رفیع نے واضح کیا: یہ قرآن میرے پاس نسلوں پہلے آیا تھا اور میں تقریباً بیس سال سے اس کی دیکھ بھال کر رہا ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ قرآن 150 سال پرانا ہے۔ جو کچھ سنا گیا ہے اس کے مطابق اس کتاب کے 10 نسخے مصر میں چھپ چکے ہیں اور فی الحال اس قرآن کا واحد نسخہ دستیاب ہے جس کی نقاب کشائی ہونے والی ہے۔
اس قرآن کی حفاظت کی حالت کے بارے میں انہوں نے کہا: یہ قرآن قدیم زمانے سے چاندی کی دھات کے کیس میں محفوظ ہے اور اس کے محفوظ ہونے اور اس کے صفحات کے برقرار رہنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ اسے اس صورت میں رکھا گیا تھا۔ . البتہ اس قرآن کا سرورق دستیاب نہیں ہے۔
رفیع نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ اس قرآن کو میوزیم کو عطیہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا رکھیں گے؟ اس نے کہا: میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس قرآن کی حفاظت میں اپنا فرض خؤد ادا کروں گا۔/
4200851