گالی گلوچ

IQNA

انفرادی اخلاق/ آفات زبان 13

گالی گلوچ

5:08 - October 24, 2024
خبر کا کوڈ: 3517331
ایکنا: اسلام میں گالی گلوچ کی شدید مذمت کی گیی ہے اور یہانتک کہ کہا گیا ہے کہ مشرکین تک کے خداوں کو گالی گلوچ درست نہیں۔

ایکنا: فحش یا گالی ایک ناپسندیدہ عمل ہے جو عام طور پر غصے یا نفرت کے اظہار کے وقت کسی شخص کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ فحش کو بولنے والے کی نیت کے اعتبار سے مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ گالی دوسروں کو تکلیف پہنچانے کے مقصد سے کہی جاتی ہے، جہاں گالی دینے والا سنجیدگی سے اس کا استعمال کرتا ہے اور بے ادبی کرتا ہے۔ کبھی کبھی فحش محض مذاق کے طور پر کہی جاتی ہے اور اس میں کسی کو تکلیف دینے کی نیت شامل نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ، بعض اوقات یہ بری عادت بن جاتی ہے اور بغیر کسی خاص مقصد کے عادتاً بے مقصد باتیں کہی جاتی ہیں۔
 
فحش دینے کی نیت سے قطع نظر، شریعت میں اسے عمومی طور پر ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کی مذمت اس حد تک ہے کہ قرآن میں بھی مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مشرکین کے معبودوں کو بھی گالی نہ دیں تاکہ وہ نادانی میں دشمنی کے طور پر اللہ کی شان میں گستاخی نہ کریں: 
«وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ»(الانعام/108)
اسی طرح رسول اللہ (ص) سے روایت ہے کہ:
«الْفَحْشُ وَ الْتَفَحْشُ لَيْسَا مِنَ الْإِسْلَام فِي شَيْءٍ»
 "فحش اور بے حیائی اسلام کا حصہ نہیں ہیں"۔
 
گالی دینا دوسروں کے دلوں میں دشمنی کے بیج بوتا ہے اور وہ گالی دینے والے سے نفرت کرنے لگتے ہیں؛ ایسا شخص دوستی حاصل کرنے کی بجائے اپنے دشمنوں کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے۔ رسول اللہ (ص) فرماتے ہیں: 
«لَا تَسُبُّوا النَّاسَ فَتَكْسِبُوا الْعَدَاوَةَ لَهُمْ»
"لوگوں کو گالی مت دو تاکہ ان کی دشمنی حاصل نہ کرو"۔
 
گالی دینے کے دیگر نقصانات میں رزق اور برکت میں کمی، دعا کا قبول نہ ہونا، جنت سے محرومی اور جہنم میں داخلہ شامل ہیں۔ رسول اللہ (ص) سے روایت ہے کہ: "گالی دینے والے پر جنت میں داخلہ حرام ہے"۔
 
اس اخلاقی بیماری سے نجات پانے کے لیے ضروری ہے کہ اس عمل کی جڑوں کو ختم کیا جائے اور غصہ اور خواہشات کو قابو میں لایا جائے۔ اچھی باتوں کا استعمال اور نرم گفتار اپنانا فحش گوئی کا علاج ہے۔ اچھے کلمات کے عادی بننے سے گالی دینے کی بری عادت انسان کے دل و دماغ سے نکل جاتی ہے۔

ٹیگس: اخلاق ، زبان ، قرآن ، رسول
نظرات بینندگان
captcha