ایکنا: حضرت علی(ع) اور حضرت فاطمہ(س) نے ایک خوشگوار اور محبت بھری زندگی گزاری، لیکن حضرت فاطمہ(س) کی زندگی کے آخری چند ماہ بڑے دردناک واقعات سے بھرپور تھے۔ تاریخی ذرائع کے مطابق، حضرت فاطمہ(س) نے رسول اللہ(ص) کی وفات کے بعد جو مشکلات اور غم برداشت کیے، وہ اس قدر شدید تھے کہ ان ایام میں کسی نے انہیں مسکراتے نہیں دیکھا۔
خطبہ فدکیہ، جو آج بھی محفوظ ہے، ان تمام دکھوں اور رنجوں کی گواہی دیتا ہے۔ یہ خطبہ صحابہ کے سامنے دیا گیا اور اس میں واضح طور پر ان تکالیف کا ذکر ہے جو رسول اللہ(ص) کی وفات کے بعد حضرت فاطمہ(س) نے برداشت کیں۔ رسول اللہ(ص) کا وصال، واقعہ سقیفہ، خلافت سے متعلق مسائل، اور فدک کی ضبطی وہ وجوہات تھیں جنہوں نے حضرت فاطمہ(س) کے غم کو بڑھایا۔
حضرت فاطمہ(س) اور حضرت علی(ع) کی جانب سے سقیفہ میں کیے گئے فیصلے سے اختلاف اور خلیفہ وقت کے ہاتھ پر بیعت نہ کرنے کی وجہ سے انہیں دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حضرت علی(ع) اور ان کے چند ساتھیوں کا حضرت فاطمہ(س) کے گھر میں تحصن اختیار کرنا اس بات کا سبب بنا کہ ان کے گھر پر حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں، حضرت فاطمہ(س) کو حضرت علی(ع) کو بیعت کے لیے لے جانے سے روکنے کی کوشش میں چوٹیں آئیں، اور ان کا بچہ شہید ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد، حضرت فاطمہ(س) بیمار ہو گئیں اور کچھ ہی عرصے بعد شہید ہو گئیں۔
حضرت فاطمہ(س) نے حضرت علی(ع) کو وصیت کی کہ ان کے مخالفین کو ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت نہ کرنے دیں اور رات کے وقت ان کی تدفین کریں۔ مشہور روایت کے مطابق، حضرت فاطمہ(س) 3 جمادی الثانی 11 ہجری قمری کو مدینہ میں شہید ہوئیں۔ ان کی عمر کو عام طور پر 18 سال کہا گیا ہے، لیکن امام باقر(ع) کی ایک روایت کے مطابق، ان کی عمر 23 سال تھی۔