آذرمان صادقی، جو کہ چھیالیسویں قومی قرآنی مقابلوں میں تحقیقاتی قرات کے شعبے میں اول پوزیشن حاصل کر چکے ہیں، نے ایکنا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا: "میں نے چھ سال کی عمر سے قرآنی قرات کا آغاز کیا۔ ہمارے گھر میں ہمیشہ قرآن کی تلاوت کی آواز گونجتی تھی۔ میرے والدین تلاوت کرتے تھے، میری والدہ ہماری قراءت کی حوصلہ افزائی کرتی تھیں، اور میرے والد ہمیں انعام دیا کرتے تھے۔ میری بہن بھی حافظہ قرآن ہیں، اور الحمدللہ ہم ایک قرآنی خاندان ہیں۔"
یہ قاری قرآن، جو اپنے کمسن بیٹے کے ساتھ مسابقے میں شریک ہوئے تھے، نے اول پوزیشن جیتنے کو اپنی والدہ کے نام کیا، جو اس نتیجے کی شدت سے منتظر تھیں۔ انہوں نے کہا: "میں ان کے ہاتھ چومتا ہوں کہ والد کے انتقال کے بعد وہ ہمارے لیے ماں بھی بنیں اور باپ بھی۔"
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کم عمر بچے کے ساتھ اس سطح کے مسابقے میں شرکت نے ان کے لیے کیا مشکلات پیدا کیں، تو انہوں نے جواب دیا: "میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ قرآن مسابقوں میں شرکت کے لیے ایک بڑی برکت میرے بچے ہیں۔ جب میں مشق کرتا ہوں، تو میرے بچے میرے ساتھ زمزمہ کرتے ہیں۔ میرا سات سالہ بیٹا استاد مصطفیٰ اسماعیل، جو کہ مصر کے مشہور قاری ہیں، کے انداز کو بخوبی نقل کرتا ہے، اور وہ مجھ سے بھی بہتر قرات کرتا ہے۔ میرا چھوٹا بیٹا بھی قرات کا شوق رکھتا ہے۔ جو کچھ بھی ہمارے پاس ہے، سب قرآن کی دولت سے ہے۔ میری اہلیہ بھی حافظہ قرآن ہیں۔"
صادقی نے قرآن کے اپنی خاندانی زندگی پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "میں اور میری اہلیہ زندگی کے ہر نشیب و فراز میں یاد خدا اور توکل کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں، اور یہی ہماری کامیابی کا راز ہے۔ ہماری تمام تر فکر قرآنی بچوں کی تربیت ہے۔ ہم گھر میں قرات کی نقل، اساتذہ کی تلاوتوں کا تجزیہ، حفظ آیات، وغیرہ کی مشق کرتے ہیں۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر خاندانی طور پر قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔ قرآن کی ہر آیت، ہر لفظ اور ہر حرف سکون بخش ہے۔ یہاں تک کہ ہمارے گھر کی میز پر رکھا ہوا قرآن بھی ہمیں ایک خاص سکون فراہم کرتا ہے۔"
4253861