شکراللہ نبیل الحاج، اسقف اعظم صور، مشرق وسطیٰ کی کونسل کے خصوصی اجلاس میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مسیحیوں کو تمام شہریوں کے ساتھ یکجہتی میں زندگی کرنی چاہیے۔ وہ اکثر اپنے لیکچرز اور سیمینارز میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی مثال کے طور پر "مرکز ادیان" کا ذکر کرتے ہیں اور آج تک لبنانی مسیحیوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی حالت میں ملک کو نہ چھوڑیں اور امن و سکون کے سائے میں بقائے باہمی کے لیے کوشش کریں۔
شکراللہ نبیل الحاج نے حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش کی سالگرہ اور نئے عیسوی سال کی آمد کے موقع پر ایکنا سے گفتگو کرتے ہوئے دینی تعلیمات کے کردار، صلح و آشتی کے فروغ، اور فلسطین کی روحانی اہمیت پر بات کی۔ انہوں نے کہا:
"حضرت عیسیٰؑ نے ایک نصیحت کے ذریعے تمام وصیتوں کا احاطہ کیا، اور وہ نصیحت 'خدا کی محبت اور انسان کی محبت' ہے، خاص طور پر اس شخص کی محبت جو تمہارے قریب یا ہمسائے میں ہے۔ حضرت عیسیٰؑ نے پہلے انسانیت کو عمومی طور پر اور پھر خصوصی طور پر ہمسائے پر توجہ دینے کی تلقین کی۔"
مزید یہ کہ انہوں نے کہا:
"ہم مسیحی یقین رکھتے ہیں کہ جب حضرت عیسیٰؑ پیدا ہوئے تو آسمانی فرشتے یک زبان ہو کر پکار اٹھے: 'عرش پر خدا کی عظمت اور زمین پر لوگوں کے لیے امن و محبت ہو۔' اس کا مطلب یہ ہے کہ صلح و آشتی، مسیحیت کا اولین پیغام ہے۔"
ایکنا کے سوال پر کہ موجودہ حالات میں مسیحیوں کی ذمہ داری کیا ہے، خاص طور پر فلسطین کے حوالے سے، الحاج نے جواب دیا:
"حضرت عیسیٰؑ فرماتے ہیں: 'مبارک ہیں وہ جو صلح کرتے ہیں، کیونکہ وہ خدا کے فرزند کہلائیں گے۔' مسیحیت کا پیغام اولاً صلح و محبت کا پیغام ہے۔ ہر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنی ذات، ملک، اور تہذیب کا دفاع کرے۔ اس لیے فلسطینی مسیحیوں کو بھی اپنے ملک کا دفاع کرنا چاہیے، جیسے لبنانی اپنے ملک کا دفاع کرتے ہیں۔ عربوں کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کیونکہ یہ پورے خطے کی ضرورت ہے۔"
لبنان کے اسقف اعظم نے تین توحیدی مذاہب اسلام، مسیحیت، اور یہودیت کے مشترکات پر بات کرتے ہوئے کہا:
"یہ تینوں مذاہب ایک خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور انسانوں کے درمیان بھائی چارے پر زور دیتے ہیں۔ یہ ادیان صلح کے خواہاں ہیں، اور ہمیں ان مشترکہ بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔/
4257444