ایکنا نیوز، ہائفن آن لائن نیوز کے مطابق محمد عبدالحلیم، ایک معروف مصری قرآن کے محقق اور مترجم، قرآنی مطالعات کے نمایاں سکالرز میں شامل ہیں۔ وہ 1930 میں مصر میں پیدا ہوئے اور بچپن میں ہی قرآن حفظ کر لیا۔ قرآن کے حفظ اور فہم میں ان کی اعلیٰ صلاحیت نے انہیں 11 سال کی عمر میں الازہر میں داخلہ دلایا۔ الازہر یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انہیں کیمبرج یونیورسٹی میں اسکالرشپ ملی، جہاں انہوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور پی ایچ ڈی مکمل کی۔
عبدالحلیم 1971 سے لندن یونیورسٹی کی ایس او اے ایس (SOAS) میں اسلامی مطالعات کے شاہ فہد چیئر کے پروفیسر ہیں۔ 2004 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے ان کی انگریزی قرآن کی ترجمہ "The Quran: A New Translation" شائع کی، جو انگریزی زبان میں قرآن کے سب سے معتبر ترجموں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ منصوبہ، جس کی تکمیل میں سات سال لگے، قرآن کی ادبی خوبصورتی اور گہرائی کو واضح کرنے کے ساتھ معاصر قارئین کے لیے قابل فہم بنانے پر مرکوز تھا۔
عبدالحلیم ایڈنبرا یونیورسٹی کے تحت شائع ہونے والے "Journal of Qur'anic Studies" کے چیف ایڈیٹر بھی ہیں۔ ان کی عربی ادب اور ادیان کے مابین ہم آہنگی کے فروغ کے لیے خدمات کے اعتراف میں 2008 میں انہیں برٹش ایمپائر (OBE) کے اعزاز سے نوازا گیا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے وضاحت کی کہ کیوں انہوں نے اپنی زندگی قرآن کے لیے وقف کی۔ انہوں نے کہا، "میں نے بچپن میں قرآن حفظ کیا، جس سے عربی زبان اور اسلام کی محبت میرے دل میں جاگزین ہو گئی۔ قرآن میری روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ کئی دہائیوں تک قرآن کا مطالعہ کرنے کے بعد، میں نے محسوس کیا کہ مجھے اس پر تحقیق اور تعلیم کے لیے اپنے تمام وسائل وقف کرنے چاہئیں۔"
عبدالحلیم نے مزید کہا کہ 1980 کی دہائی میں ان کی زندگی میں ایک اہم موڑ آیا جب انہوں نے قرآنی تحقیق کو اپنی علمی توجہ کا مرکز بنایا۔
عبدالحلیم نے اپنی ترجمانی کے انداز کے بارے میں بتایا کہ ان کی ترجمانی قرآن کے مفہوم کو انگریزی میں منتقل کرنے پر مرکوز ہے، نہ کہ لفظی ترجمہ پر۔ انہوں نے کہا، "میں نے کلمات کو اس طرح ترجمہ کیا جس سے وہ انگریزی زبان میں درست مفہوم دیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ترجمہ کردہ قرآن کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ انگریزی زبان کے قارئین کے لیے ایک جدید، قابل فہم اور ادبی انداز میں پیش کی گئی ہے، جو عربی کی بلاغت اور خوبصورتی کو بھی منتقل کرتی ہے۔
عبدالحلیم نے کہا کہ قرآن کے معیاری اور قابل رسائی ترجمے کی اہمیت بہت زیادہ ہے، کیونکہ قرآن اسلام کا بنیادی متن ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے ترجمے کو پڑھنے کے بعد کئی لوگوں نے اسلام قبول کیا۔ انہوں نے مزید کہا، "میرا مقصد لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی ترغیب دینا نہیں تھا، لیکن یہ دیکھنا کہ میرا ترجمہ دوسروں کو اسلام کی طرف مائل کر رہا ہے، میرے لیے بہت اہم اور قابل قدر ہے۔"
4260615