غزہ میں مساجد و کلیسا کی مرمت ٹرمپ کے مقابل

IQNA

گارڈین رپورٹ:

غزہ میں مساجد و کلیسا کی مرمت ٹرمپ کے مقابل

5:57 - February 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3517954
ایکنا: گارڈین کے مطابق مسجد عمری اور کلیسا پرفوریوس کی تعمیر و مرمت بربادیوں کی نشانی اور ٹرمپ کے حکمنامے کے خلاف ایک کاوش اور علامت قرار دی جاسکتی ہے۔

ایکنا کی رپورٹ کے مطابق، غزہ کی وزارت اوقاف نے حالیہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی 60 فیصد مساجد کو نقصان پہنچا ہے، اور قابض اسرائیلی فوجی ان مساجد کے کھنڈرات پر چڑھ کر ان مقدس مقامات کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے راکٹوں اور بموں نے 604 مساجد کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، جب کہ 200 سے زائد مساجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں بیان دیا کہ غزہ کے باشندوں کو اس علاقے سے نکل جانا چاہیے تاکہ اسے ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جا سکے۔

اس حوالے سے برطانوی اخبار دی گارڈین میں فلسطینی نژاد مصنف راجه شہاده نے ایک مضمون میں لکھا کہ:

”شاید اب بہت دیر ہو چکی ہو کہ ہم ان گھروں کو بچا سکیں جہاں غزہ کے لوگ رہتے تھے اور جن سے ان کی یادیں وابستہ تھیں۔ لیکن اس ناقابل تصور تباہی اور ہزاروں جانوں کے ضیاع کے دوران، میرا ذہن غزہ کے ثقافتی ورثے کی بربادی کی طرف مائل ہے، جیسے کہ مسجدِ عمری، جو ساتویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی اور مسجدِ کبیر غزہ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے باعث اس مسجد کا مینار تباہ ہو چکا ہے اور عمارت کے کئی حصے شدید نقصان کا شکار ہو چکے ہیں۔ اسی طرح، تاریخی یونانی آرتھوڈوکس چرچ سینٹ پورفیریوس، جو دنیا کے قدیم ترین کلیساؤں میں سے ایک ہے، اسرائیلی میزائل حملے کا نشانہ بن کر تباہ ہو چکا ہے۔”

انہوں نے مزید لکھا کہ:

"یہ حقیقت کہ ان تاریخی مقامات کی بحالی پر توجہ نہیں دی جا رہی، اس بات کی علامت ہے کہ دنیا نے فلسطینیوں کو اس قابل نہیں سمجھا کہ ان کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھا جائے۔ انہیں ایسے لوگ تصور کیا جا رہا ہے جنہیں آسانی سے نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔"

ٹرمپ کا بیان، درحقیقت، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت گزشتہ 16 ماہ سے غزہ کو مکمل طور پر تباہ کیا جا رہا ہے۔

"یہ خیال کہ غزہ میں کیے گئے تمام جرائم کو بھلا دیا جائے اور کسی کو ان کا حساب نہ دینا پڑے، انتہائی خوفناک اور تکلیف دہ ہے۔ ٹرمپ کا منصوبہ محض ایک تجارتی اسکیم نہیں بلکہ یہ ایک خطرناک اشارہ ہے کہ دنیا کی ایک بڑی طاقت کا رہنما کھلے عام نسل کشی کی وکالت کر رہا ہے۔"

نیتن یاہو کے نزدیک، اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں کیے گئے تمام جرائم کو معاف کر دیا جائے گا اور بھلا دیا جائے گا۔

عملی طور پر، ٹرمپ کا منصوبہ ناقابل عمل دکھائی دیتا ہے، لیکن جب تک اسرائیل غزہ کی سرحدوں پر قابض ہے اور اگر امریکہ جنگ بندی کے تیسرے مرحلے کی حمایت نہیں کرتا، تو اسرائیل عالمی مالی امداد کو روکے رکھنے اور تعمیر نو کے لیے درکار سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کی پوزیشن میں ہوگا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ فلسطینیوں کو غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جائے گا۔

راجہ شہادہ نے آخر میں لکھا:

"بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسجدِ عمری اور سینٹ پورفیریوس چرچ کی بحالی کی کوششیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ دنیا، ٹرمپ کے اس منصوبے کو مسترد کرتی ہے جو غزہ کے عوام کے مستقبل کو ایک تجارتی منصوبے میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ غزہ کو ایک تفریحی مقام بنانے کے بجائے، زیادہ انسانی اور انصاف پسند حل یہ ہوگا کہ ان تاریخی مقامات کی بحالی کو غزہ کی تعمیرِ نو کے آغاز کے طور پر اپنایا جائے۔ یہ ان بھیانک جرائم کی جزوی تلافی کے طور پر ایک علامتی قدم ہوگا جو غزہ میں انجام دیے جا چکے ہیں۔"

 

4264967

ٹیگس: غزہ ، مسجد ، کلیسا ، ٹرمپ
نظرات بینندگان
captcha