ایکناء نیوز- نیوز ایجنسی "القدس العربی" نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے، جن میں یونیسیف (بچوں کا فنڈ)، اقوام متحدہ کا دفتر برائے ہم آہنگی انسانی امور (OCHA)، عالمی ادارۂ صحت (WHO)، اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی و کاریابی ایجنسی (UNRWA) شامل ہیں، نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پچھلے ایک ماہ سے شدید اور دم گھٹانے والی محاصرے کی حالت میں ہے، جہاں ہر قسم کی انسانی و تجارتی امداد کی آمد پر مکمل پابندی عائد ہے۔
بیان کے مطابق، غزہ میں 21 لاکھ سے زائد افراد شدید بمباری اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ انسانی امداد سرحدی گزرگاہوں پر جمع ہے مگر غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
بیان پر دستخط کرنے والے اداروں نے اس بات پر زور دیا کہ محاصرے کے پہلے ہی ہفتے میں ایک ہزار سے زائد بچے جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں، جو کہ گزشتہ سال کے دوران ایک ہفتے میں سب سے زیادہ درج ہونے والا اندوہناک اعداد و شمار ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ حالیہ جنگ بندی سے غزہ کے متعدد علاقوں میں زندگی بچانے والی امداد پہنچائی گئی، لیکن ضروریات اس قدر زیادہ ہیں کہ موجودہ امداد کم از کم ضروریات پوری کرنے سے بھی قاصر ہے۔
بیان میں اسرائیل کو فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی نئی لہر کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، کیونکہ فوجی انخلاء کے احکامات نے لاکھوں فلسطینیوں کو ایک بار پھر بغیر کسی محفوظ مقام کے نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
بیان کے آخر میں دستخط کنندگان نے دنیا کے رہنماؤں سے فوری اور سنجیدہ اقدام کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بین الاقوامی قوانین کا احترام یقینی بنایا جائے، غزہ تک امداد کی رسائی کو آسان بنایا جائے، عام شہریوں کا تحفظ یقینی ہو، قیدیوں کی رہائی ممکن ہو، اور جنگ بندی کو توسیع دی جائے۔/
4275324