ایکنا نیوز، صدائے پاکستان نیوز کے مطابق، بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے مرشدآباد علاقے میں وقف قانون میں ترمیم کے خلاف احتجاج کے دوران 110 سے زائد بھارتی مسلمان گرفتار کیے گئے۔
اس حوالے سے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ تقریباً 70 افراد کو سوتی اور 41 کو سامسرگانگ سے تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اگرچہ ان علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے، لیکن کوئی جانی نقصان یا افسوسناک واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔
اس وقت سوتی اور سامسرگانگ کے علاقے، جو جنگ پور میں واقع ہیں، قابو میں ہیں اور فسادات مخالف فورسز نے مظاہرین کو منتشر کر دیا ہے۔
مرشدآباد پولیس کے مطابق، اہم شاہراہوں پر آمد و رفت معمول پر آ چکی ہے۔
احتجاج کے دوران متعدد گاڑیوں کو، جن میں پولیس کی گاڑیاں بھی شامل تھیں، آگ لگا دی گئی، سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا گیا اور سڑکیں بند کر دی گئیں۔
ریلوے مشرقی زون کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، تقریباً 5 ہزار افراد نے Dhulianganga اور Nimtita کے درمیان ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا، جس کی وجہ سے ٹرین سروس میں خلل پڑا۔
اس صورتحال کے پیش نظر، عام پولیس کے علاوہ سرحدی سیکیورٹی فورسز کو بھی جنگ پور میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
ممتا بینرجی، وزیر اعلیٰ مغربی بنگال نے تمام مذاہب کے افراد سے پرامن رہنے اور ضبط و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
اس سے قبل، ممتا بینرجی نے اس بات پر زور دیا تھا کہ وقف قانون میں مجوزہ ترمیم کو اس ریاست میں نافذ نہیں کیا جائے گا اور اقلیتوں کے حقوق اور املاک کا تحفظ کیا جائے گا۔
4276274